اسلام آباد: گواہ کے جھوٹے بیان پر سپریم کورٹ سے بے گناہی ثابت ہونے پر بری ہونے والے دو بھائی ایک سال پہلے ہی بہاولپور جیل میں پھانسی پر لٹکا دیئے گئے۔

ملزمان کے وکیل نے آئندہ ہفتے پھانسی کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 6 اکتوبر کو رحیم یار خان کے رہائشی دو بھائیوں غلام قادر اور غلام سرور کو ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سزائے موت سے بری کردیا۔

مگر بدقسمتی سے انہیں گزشتہ سال اکتوبر میں ہی بہاولپور جیل میں پھانسی دے دی گئی۔

دونوں بھائیوں کے وکیل آفتاب احمد خان نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 5 اکتوبر کو کیس کا ازخود نوٹس لیا اور6 اکتوبر کو دونوں ملزمان بھائیوں کو 3 افراد کے قتل کے الزام سے بری کردیا تھا۔

غلام قادر اور غلام سرور پر الزام تھا کہ انہوں نے مل کر 2002 میں تھانہ صادق آباد رحیم یار خان ضلع کے علاقے رانجھے میں تین افراد عبدالقادر، اس کے بیٹے اکمل اور بیٹی سلمٰی کو بھی قتل کردیا تھا۔

آفتاب احمد خان نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ایف آئی آر میں نامزد 6 ملزمان کو الزمات سے بری کردیا تھا، غلام فرید کو عمر قید جبکہ غلام قادر اور غلام سرور کو تین، تین بار سزائے موت سنائی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے بہاولپور بینچ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ نے 10 جون 2010 کو عبدالقادر اور اکمل کی حد تک ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم سلمٰی کے معاملے پر اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

سپریم کورٹ نے فیصلے کی نقل وزارت داخلہ، ہائی کورٹ اور محکمہ جیل خانہ جات کو بھی بھجوادی۔

6 اکتوبر کو جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کے دوران نشاندہی کی کہ گواہ نمبر سات نے گواہی دی کہ جب وہ موقع پر پہنچا تو عبدالقادر اور اکمل قتل ہوچکے تھے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ جن ثبوتوں کی بنا پر چھ ملزمان پہلے ہی بری ہوچکے تھے ان کی بنیاد پر دوافراد کو کیسے پھانسی دی جاسکتی ہے۔

ملزمان کے وکیل آفتاب احمد کا کہنا تھا کہ ملزمان کو خوشی کی خبر سنانے کے لیے انہیں ڈھونڈا گیا تو پتہ چلا کہ دونوں بھائیوں کو 13 اکتوبر 2015 کو بہاولپور جیل میں پھانسی دی جاچکی ہے۔

محرر بہاولپور جیل ظہور شاہ اور ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان کے سپرنٹنڈنٹ انجم شاہ نے بھی غلام قادر اور غلام سرور کی پھانسی کی تصدیق کردی۔

ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں ایک آئینی پٹیشن دائر کریں گے جس میں عدالت عظمیٰ سے متعلقہ اداروں کے خلاف کارروائی کی استدعا کی جائے گی کہ جب 2010 میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تو اس پر عمل درآمد کیوں نہ کیا گیا اور بے گناہ دونوں بھائیوں کو پھانسی کیوں دے دی گئی۔

تبصرے (3) بند ہیں

Kamal KSA Oct 22, 2016 12:04am
ادے اللہ کے قہر کو آواز مت دو.. اتنا ظلم مت کرو
irfan younas Oct 22, 2016 12:44pm
Now they have been hanged. there is no proper justice is provided to the peoples. so the better way is stop and silent the tongue.
Kaiser Oct 22, 2016 04:06pm
after 18 hours of publication of this news, no one even condemn this on the opinion pool, we have enough time for "chai wala" and not for that sort of social evils.