جہلم: صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم میں شادی کی تقریب کے دوران زہریلی شراب پینے سے 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔

واقعہ جہلم کی کرسچن کالونی میں پیش آیا، جسے الکوحل کی پیداوار کے حوالے سے 'شراب گوٹھ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

اس علاقے میں بڑی مقدار میں شراب تیار کی جاتی ہے جسے جہلم میں فروخت کیا جاتا ہے۔

جہلم میں زہریلی شراب سے ہلاکتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔

رواں برس جنوری میں لاہور میں بھی زہریلی شراب پینے سے 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:لاہور میں زہریلی شراب پینے سے 12 ہلاک

اس سے قبل جولائی 2014 میں بھی رحیم یار خان کے علاقے لیاقت پور میں زہریلی شراب پینے سے 8 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

زیادہ آمدنی والے پاکستانی تو مہنگی اور معیاری شراب خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں جبکہ غریب لوگ سستی شراب پر اکتفا کرتے ہیں جو عموماً گھروں میں تیار کی جاتی ہے اور جس میں میتھانول پائی جاتی ہے، جو ایندھن وغیرہ کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

میتھانول کے استعمال سے بینائی سے محرومی اور جگر کی خرابی جیسے امراض کے علاوہ موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:رحیم یار خان: لیاقت پور میں زہریلی شراب پینے سے آٹھ افراد ہلاک

ایسا ہی کچھ 2014 میں ہوا تھا، جب عید الاضحیٰ پر کراچی کے مختلف علاقوں میں کچی شراب 32 افراد کی موت کا باعث بنی تھی جبکہ متعدد افراد دیکھنے، سننے اور بولنے کی صلاحیت کھو بیٹھے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں