پنجاب میں موٹر بائیک ایمبولینس سروس

شائع November 20, 2016

لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور اور پنجاب کے دیگر بڑے شہروں کے لیے ’موٹر بائیک ایمبولینس سروس‘ کی منظوری دے دی۔

اس معاملے سے واقف ایک عہدے دار نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ نے صوبائی درالحکومت لاہور کے لیے 100 موٹر بائیکس پر مشتمل ایمبولنس سروس جبکہ گجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی کے لیے 50، 50 موٹر سائیکل پر مشتمل ایمبولینس سروس لانچ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق اس اسکیم کو لانچ کرنے کا مقصد تنگ اور دشوار گزار علاقوں میں کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں زخمیوں کو بروقت وہاں سے نکالا جاسکے جہاں ایمبولینس کا پہنچنا کافی مشکل ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور کی ڈولفن فورس، عوامی وسائل کا ضیاع؟

عہدے دار کا کہنا ہے کہ موٹر بائیکس تنگ گلیوں اور چھوٹی سڑکوں اور مضافاتی علاقوں تک باآسانی پہنچنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، موٹر بائیک ایمبولینس کے ہمراہ دو پیشہ ور امدادی کارکن موجود ہوں گے جو تمام ضروری طبی آلات سے لیس ہوں گے تاکہ فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کرسکیں۔

انہوں نے بتایا کہ موٹر بائیک ایمبولینس کے پیچھے چار پہیہ ایمبولینس بھی بھیجی جائے گی جو جائے حادثہ کے قریب ترین قابل رسائی علاقے تک پہنچے گی، موٹر بائیک ایمبولینس کے ذریعے تنگ گلیوں سے زخمیوں کو ریسکیو کرکے ایمبولینس وین میں منتقل کیا جائے گا جو زخمی کو ہسپتال منتقل کردے گی۔

عہدے دار کا کہنا ہے کہ یہ خیال برطانیہ ، ترکی اور جاپان میں چلنے والی اسی طرح کی موٹر بائیک ایمبولینس سروس سے ماخوذ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ تجویز وزیر اعلیٰ کو ہیلتھ ریفارم پروگرام کے تحت پیش کی تھی۔

یہ خبر 20 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 20, 2016 06:02pm
السلام علیکم: تنگ گلیاں پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی ہیں ، بہتر ہوتا کہ اس کو کسی پسماندہ علاقے سے شروع کیا جاتا تاکہ لاہور نوازی کا الزام نہ لگ پاتا۔ خیرخواہ

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025