ایل اوسی پر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے، آرمی چیف

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2016
آرمی چیف نےلائن آف کنٹرول کے اگلے مورچوں پر تعینات افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر
آرمی چیف نےلائن آف کنٹرول کے اگلے مورچوں پر تعینات افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں—۔فوٹو/ بشکریہ آئی ایس پی آر

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے انھیں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی ہدایت کردی۔

پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے 10 کور کا دورہ کیا اور لائن آف کنٹرول کے اگلے مورچوں پر تعینات افسران اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر آرمی چیف کو لائن آف کنٹرول پر ہندوستان کی خلاف ورزیوں کے تناظر میں سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے انھیں ہر لمحہ مستعد اور چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔

جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کا بنیادی مقصد مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔

مزید پڑھیں:ایل او سی فائرنگ: 'حوصلہ چھوڑ دیتا تو کچھ بھی نہ بچتا'

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تناظر میں حل کیا جانا ہوگا۔

اس موقع پر آرمی چیف کے ساتھ کمانڈر آف 10 کورپس لیفٹیننٹ جنرل ملک ظفر اقبال بھی موجود تھے۔

نئے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ورکنگ باؤنڈری پر ہندوستانی افواج کی جانب سے سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزیاں حالیہ کچھ عرصے سے ایک معمول بن چکی ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے، جب کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق

14 نومبر کو بھی لائن آف کنٹرول پر ہندوستان فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

بعدازاں 23 نومبر کو ہندوستانی فورسز کی جانب سے شدید فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں 10 شہری اور 3 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ہائی کمشنر اور ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکاروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں