شہباز شریف کیلئے جہاز کی خریداری: پی ٹی آئی نے جواب مانگ لیا
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے لیے جیٹ جہاز خریدنے کے منصوبے کے حوالے سے صوبائی حکومت سے تفصیلی جواب مانگ لیا۔
پارٹی کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک جانب طیاروں کی مینٹیننس نہ ہونے کے باعث حویلیاں میں جہاز گر کر تباہ ہونے جیسے حادثات رونما ہورہے ہیں، تو دوسری جانب عوام کے پیسے حکمرانوں کی آسائشوں پر خرچ کیے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباس کی طرف سے پنجاب حکومت کو لکھے گئے خط میں جہاز کی خریداری کے لیے فنڈز کے ذرائع سے لے کر اس کے حصول کے لیے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق کئی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ معلومات پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت طلب کی جارہی ہے، جبکہ خط میں اس ٹینڈر نوٹس کے اشتہار کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جو جولائی میں حکومت پنجاب کی جانب سے جیٹ جہاز کے حصول کے لیے دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کے لیے ہیلی کاپٹر خریدنے پر غور
پی ٹی آئی رہنما نے خط میں حیرانگی کا اظہار کیا کہ صوبائی وزیر اعلیٰ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے 2 ارب روپے مالیت کے وی آئی پی ایگزیکٹیو جہاز کا کیسے حکم دے سکتے ہیں اور دعویٰ کیا گیا کہ رواں مالی سال کی بجٹ دستاویز میں بھی جہاز کی خریداری کے رقم مختص کیے جانے کا کوئی ذکر نہیں۔
خط میں مزید حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ ’آیا جہاز کی خریداری کے لیے پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ 2009، پنجاب پروکیورمنٹ رولز 2014 اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین پر عمل درآمد کیا گیا یا نہیں۔‘
عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ ’قوم کو چند روز قبل ہی انجن کی خرابی کے باعث ہی آئی اے کے جہاز کے مہلک حادثے کا سامنا کرنا پڑا ہے، ایسے میں یہ رقم پی آئی اے کے جہازوں کی مینٹننس اور بہتری کے لیے کیوں خرچ نہیں کی جاتی تاکہ آئندہ ایسے حادثات سے بچا جاسکے؟‘
مزید پڑھیں: شہباز شریف کیلئے’ پرانے جہاز‘ کی تلاش
خط میں مزید کہا گیا ’پی آئی اے کو گزشتہ سال اربوں روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا، ایسی صورتحال میں ہم وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے ذاتی استعمال کے لیے جہاز کی خریداری کا خرچ کیسے برداشت کرسکتے ہیں۔‘
عندلیب عباسی نے اپنے خط میں کہا کہ پنجاب حکومت ان کے خط کا 14 روز کے اندر جواب دے، جو اس سے پنجاب ٹرانسپیرنسی اینڈ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2013 کے تحت طلب کیا گیا ہے۔
یہ خبر 12 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔










لائیو ٹی وی