دبئی میں سرمایہ کاری: تحریک انصاف نے سوالات اٹھا دیئے

شائع December 14, 2016

اسلام آباد: پاناما پیپرز لیکس میں پاکستانیوں کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے متعلقہ حکام سے پاکستانیوں کی دبئی کی رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے متعلق تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے اس بات کی بھی وضاحت طلب کی گئی ہے کہ پابندی کے باوجود اخبارات میں آف شور سرمایہ کاری کے اشتہارات کیوں شائع کیے جارہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے رہنما و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین اسد عمر کی جانب سے رکن قومی اسمبلی و قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو کے چیئرمین قیصر احمد شیخ کو لکھے گئے خط میں پوچھا گیا ہے کہ ’کیا اسٹیٹ بینک، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب) یا کسی دوسری ایجنسی نے دبئی میں پاکستانیوں کی بھاری سرمایہ کاری سے متعلق تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیوں کی دبئی میں 85 ارب روپے مالیت کی پراپرٹی

خط میں کہا گیا ہے کہ ’ایک طرف ملک پر بیرونی قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا جارہا ہے، تو دوسری جانب پاکستانیوں کی دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں بھاری سرمایہ کاری کے انکشافات سے متعلق میڈیا میں باقاعدگی سے رپورٹس چل رہی ہیں، جس کے بعد یہ کہنا بے فائدہ ہے کہ اس سرمایہ کاری کا کوئی قومی مقصد نہیں۔‘

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ’اس سلسلے میں قائمہ کمیٹی کو کردار ادا کرنا چاہیے اور آئندہ اجلاس میں اس کی ذمہ داری اٹھانی چاہیے، جس پر اتفاق کیا گیا تھا۔‘

اسد عمر نے کہا کہ ’قائمہ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس میں اس معاملے پر مختصر بحث کی تھی اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ معاملہ تشویش کا باعث ہے۔‘

مزید پڑھیں: دبئی:پاکستانیوں کی379 ملین ڈالرز کی جائیدادیں

انہوں نے کہا کہ ’قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں دبئی کی پراپرٹی میں سرمایہ کاری سے متعلق پاکستانی اخبارات میں اشتہارات کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی گئی تھی اور کمیٹی کو بتایا گیا تھا کہ اس حوالے سے کارروائی کی گئی ہے اور ایسے اشتہارات مزید شائع نہیں ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تاہم حالیہ دنوں میں ان اشتہارات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا اور اب وقت آگیا ہے کہ کمیٹی اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانیو کی دبئی میں تقریباً 441 ارب روپے کی سرمایہ کاری

پی ٹی آئی رہنما نے دبئی میں سرمایہ کاری سے متعلق چند سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ’کیا ملک کا قانون منافع کی خاطر کسی کو بیرون ملک سرمایہ کاری کی اجازت دیتا ہے؟ اگر اجازت دیتا ہے تو اس کے لیے کس کس کی منظوری کی ضرورت ہے؟

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ’جن لوگوں نے بیرون ملک جائیدادیں خریدی، کیا حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے وہ جائیدادیں ظاہر کی گئی آمدنی اور پیسوں سے خریدیں؟'


یہ خبر 14 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025