ماضی کی یادیں بھی کیا خوبصورت چیز ہیں — جس میں ہمارا ذہن ایڈیٹنگ کے بعد حیرت انگیز اور خوبصورت ترین یادوں کو کھنگال کر نکالتا ہے۔ ایسی ہی یادوں میں سے ایک خوشنما یاد حیدرآباد میں موجود مقبول و معروف بمبئی بیکری کے مشہور کافی کیک سے جڑی ہے۔

70 اور 80 کی دہائیوں کے شاندار دنوں میں ابو ایک جرمن ملٹی نیشنل ادارے میں مارکیٹنگ ایگزیکٹیو تھے اور (ہر چند ماہ بعد) جب بھی وہ کام کے سلسلے میں حیدرآباد جاتے تو لازماً ہمارے لیے کافی کیک لے آتے تھے اور ہم سب مل کر اسے ذوق و شوق سے کھایا کرتے تھے۔


بمبئی بیکری کی تاریخ

بمبئی بیکری ایک صدی سے بھی پرانی ہے اور اس کے قیام کا خیال پہلاج رائے اور ان کی سوئس اہلیہ کو آیا، جن کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ بیکری کے لذیذ آئٹمز اپنے گھر کے باہر فروخت کرتی تھیں۔ اس بیکری کا نام ساحل پر قائم شہر بمبئی پر رکھا گیا تھا۔ پہلاج رائے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس عالمگیر حیثیت رکھنے والے شہر سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے اپنی بیکری کا نام اس شہر پر ہی رکھ دیا تھا۔

بس؟ یا پھر یہ تعلق اس سے بھی گہرا ہے؟

میری تحقیق مجھے کئی مختلف سمتوں میں لے گئی، مگر میں کیک چکھنے کے تجربے، اور بمبئی، کراچی اور حیدرآباد میں بننے والے کیک کی تاریخ اور مماثلتوں کی اپنی معلومات کا استعمال کرتے ہوئے کسی حد تک نقطوں کو آپس میں ملانے میں کامیاب رہی۔ یہ تینوں شہر دلچسپ و حیرت انگیز صوبہءِ سندھ میں ہیں۔

جیف کوہلر اپنی کتاب 'دارجیلنگ: دی کلرفل ہسٹری اینڈ پریکیریس فیٹ آف دی ورلڈز گریٹسٹ ٹی' میں رقم طراز ہیں کہ:

"زیریں میدانی علاقوں میں سنہری دھوپ والی سردیوں، اور ہل اسٹیشنز کے باغوں میں گرمیوں میں چائے کے ساتھ میٹھا پیش کیا جاتا تھا، جن میں ٹفن کیک، ڈھولی بن، بمبئی گولڈن کیک اور جیم خانہ کیک شامل ہوتے تھے۔"

یہ پڑھنے کے بعد میری تحقیق کا رخ بمبئی گولڈن کیک کی جانب ہوا، جس سے مجھے یہ پتہ چلا کہ بمبئی کے پارسی ایک طویل عرصے سے کیک تیار کرتے چلے آ رہے ہیں۔ اسی طرح کراچی کے پارسی بھی کیک ایک طویل عرصے سے کیک بیک کرتے آ رہے ہیں۔ ارمین اور مسز مستری کے کیک 80 اور 90 کی دہائیوں میں لوگ انتہائی ذوق و شوق سے کھاتے تھے۔ صدر کراچی میں واقع ایرانی بیکری کو کس طرح بھول سکتے ہیں۔

یہاں سے میری تحقیق کا رخ ایرانی اور پارسی کُک بکس کی جانب ہوگیا۔ اس کے بعد بمبئی بیکری کے قیام سے قبل 1903 میں شائع ہونے والی 'ویودھ وانی' نامی ایک شاندار کتاب پڑھنے کا اتفاق ہوا۔ پرنسٹن یونیورسٹی امریکا کے شعبہءِ نیئر ایسٹرن اسٹڈیز کے لیکچرار ڈین شیفیلڈ اس کتاب کے بارے میں کہتے ہیں کہ:

"اس وقت تک بمبئی کے پارسی کھانوں میں انگلش کھانوں کا اثر کافی حد تک شامل ہو چکا تھا۔ قریب 1500 صفحوں کی اس کتاب میں 57 مختلف اقسام کے کیک بنانے کی ترکیبیں شامل ہیں، جن میں کافی کیک اور چیری کیک کے ساتھ ساتھ نیپولین کیک اور شینٹلی کیک اور باقر خانی وغیرہ جیسے ناموں والے کیک شامل تھے۔"

ویودھ وانی میں ایک ایسی دلچسپ بات لکھی ہے جس نے مجھے تحقیق کے اگلے مرحلے تک پہنچایا۔ اس کتاب میں لکھا ہے کہ:

"اسلامی قاچار حکومت سے بچنے کے لیے دوسرے مرحلے میں ہجرت کر کے آنے والے ایرانی زرتشتی افراد میں اکثریت بیکرز، حلوائیوں اور کیفے مالکان کی تھی۔"

تو شاید یہ 20 ویں صدی کے اوائل میں پارسی ماہرین کے ہاتھوں سے بمبئی میں بننے والے لذیذ بیکری آئٹمز ہی تھے جنہوں نے پہلاج رائے کو اپنی بیکری کا نام بمبئی بیکری رکھنے کے لیے متاثر کیا تھا اور شاید کافی کیک بمبئی بیکنگ سے متاثر تھا اور ویودھ وانی کی کافی کیک کی ترکیب میں تھوڑی تبدیلی کے ساتھ تیار کیا گیا ہو۔

بیکنگ میں اپنی قسمت آزمانے کے لیے میں نے ایک آن لائن ترکیب کی مدد سے کیک تیار کیا۔ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس کیک میں ماضی کی لذت محسوس ہو رہی تھی۔ مگر آئسنگ کے لیے میں نے ٹربینیڈو شکر کا استعمال کیا تھا۔ یہ ذائقے میں تو بالکل سفید شکر کی طرح ہوتی ہے مگر اس کا رنگ بھورا مائل ہوتا ہے، اسی لیے میرے کیک کی آئسنگ کا رنگ بھی کافی حد تک بھورا تھا، مگر اس کا ذائقہ بالکل ویسا ہی تھا۔ لذتوں سے بھرپور یہ کیک کا ٹکڑا مجھے اپنی زندگی کے خوبصورت ترین لمحوں میں لے گیا۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے اس کی خوشبو، ذائقہ، صورت اور پریزنٹیشن سب کچھ بمبئی بیکری کے کیک جیسا ہی تھا۔

اب یہ ترکیب میرے کچن سے آپ کے کچن کا رخ کر رہی ہے۔


گھر پر بمبئی بیکری کا مشہور کافی کیک بنانے کا طریقہ

اجزاء

7 اونس آٹا

4 انڈے

چائے کا ڈیڑھ چمچ ونیلا اسینس

1 کپ کیسٹر شکر

2 کھانے کے چمچ بیکنگ پاؤڈر

8 اونس مکھن

ترکیب

1) مکھن اور شکر آپس میں اچھی طرح ملائیں۔

2) آٹے اور بیکنگ پاؤڈر کو چھان کر ملا لیں۔ پھر مکھ اور شکر کے آمیزے میں خشک مکسچر کا ایک کھانے کا چمچ اور ایک انڈہ ڈالیں۔ پھر اسے کیک مکسر کے ذریعے پھینٹیں۔ چاروں انڈے اور ونیلا ایسنس شامل ہو جانے تک یہ عمل دہرائیں۔

3) باقی بچا خشک مکسچر بھی شامل کر دیں.

4) آمیزے کو 8 انچ کے دو کیک پین میں انڈیل دیں۔ (350 ڈگری فارن ہائٹ یا 180 ڈگری سینٹی گریڈ پر) پہلے سے گرم شدہ اوون میں 20 سے 22 منٹ تک بیک کریں۔

5) بیک ہو جانے کے بعد کیک کو وائر ریک پر رکھ کر ٹھنڈا کریں، اور پھر آئسنگ کریں۔

آئسنگ

1) ایک پین میں 6 اونس مکھن اور تین چوتھائی کپ سفید دانے دار شکر کو پگھلا لیں اور ٹھنڈا ہونے کے لیے ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔

2) پھینٹے ہوئے 3 انڈوں کو مکھن اور شکر میں شامل کریں اور ہلکی ترین آنچ پر شکر کے پگھلنے اور آئسنگ کے گاڑھے ہونے تک پکاتے رہیں۔ آئسنگ تیار ہونے کے بعد ٹھنڈا ہونے کے لیے ایک سائیڈ پر رکھ دیں۔

3) ٹھنڈا ہو جانے کے بعد ایک کھانے کے چمچ پانی میں گھلی ہوئی 1 کھانے کا چمچ کافی آئسنگ میں شامل کردیں۔

4) آئسنگ کو 20 منٹ تک فرج میں رکھیں۔ پھر کیک کے پہلے حصے پر آئسنگ کریں اس کے بعد دوسرا حصہ اس کے اوپر رکھیں اور پھر پورے کیک کے اوپر اور چاروں اطراف سے آئسنگ کر دیں۔ 20 منٹ کے لیے کیک کو فرج میں رکھ دیں۔

آپ کا کیک اپنے پیاروں کے ساتھ مل بانٹ کر کھانے کے لیے تیار ہے۔

انگلش میں پڑھیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (6) بند ہیں

Nomi Jan 29, 2017 09:12am
zabardast, i love hyderabadi coffee cake
Rabia Jan 29, 2017 09:58am
Thank you so much dear Bisma. You describe every step so well and its so easy to follow you. Your recipes never fail me to earn a load of praise from my family!
Khala jan Jan 29, 2017 12:27pm
Dear, Ap ne cack tu acha banaya muger butter icing ager fresh use ho to achi lagti he but ek din bad use krne pr taste kharab hojata he.
NB Jan 29, 2017 01:28pm
Great. Very informative and of course, one who ever ate can forget the taste of Bombay bakery cakes.
RIZ Jan 29, 2017 01:40pm
YADAIN bas yadain reh jati hain,,, wah kya yaad dila dila aap nee, love u Bombay cakes,,
Aiman afaque Jan 30, 2017 10:44am
I tried ur recipe....its realy tasty i wish i can s hare pic of cake...thanks dear....