اسلام آباد: پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بول نیوز (لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ) کو پیمرا احکامات کی خلاف ورزی پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ پیمرا نے گذشتہ روز (26 جنوری) کو ایک حکم نامہ میں بول ٹی وی کے اینکر عامر لیاقت اور پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ پر فوری اور مکمل پابندی عائد کردی تھی جبکہ ٹی وی چینل کی انتظامیہ کو اس حوالے سے آگاہ بھی کردیا گیا تھا، تاہم ان احکامات کے باوجود بول ٹی وی پر نہ صرف مذکورہ اینکر کا پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘دکھایا گیا بلکہ اس کے اشتہارات بھی چلائے گئے۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق پیمرا آرڈیننس 2002 (ترمیمی ایکٹ 2007)کی دفعات 29، 30، 33 اور 34 کے تحت جاری اظہار وجوہ میں ٹی وی چینل کی انتظامیہ سے وضاحت مانگی گئی ہے کہ مذکورہ اینکر اور ٹی وی پروگرام پر پابندی کے احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی۔

مزید پڑھیں: پابندی کے باوجود عامر لیاقت بول نیوز پر آن ایئر

پیمرا کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اظہار وجوہ کے مطابق پیمرا احکامات کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے بول نیوز (لبیک پرائیویٹ لمیٹڈ) پر 26جنوری رات10:45 بجے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ دکھایا گیا، جس کی میزبانی عامر لیاقت کر رہے تھے جبکہ بعد ازاں اُس پروگرام کو نشرِ مکرر کے طور پر بھی چلایا گیا‘۔

نوٹس میں کہا گیا کہ ’مذکورہ اقدام پیمرا آرڈیننس کے تحت قابلِ تعزیر جرم ہے اور بول نیوز انتظامیہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس اظہار وجوہ کے اجراء کے 7روز میں اپنے عمل کی وضاحت کریں‘۔

پیمرا کا مزید کہنا تھا کہ ’مقررہ مدت میں جواب جمع نہ کرانے کی صورت میں لبیک پرائیویٹ لمٹیڈ (بول نیوز) کے خلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘۔

گذشتہ روز پیمرا کی جانب سے سامنے آنے والے بیان میں واضح کیا گیا تھا کہ اگر نیوز چینل عامر لیاقت اور ان کے پروگرام پر پابندی کا فوری اطلاق نہیں کرتا تو چینل کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔

بول نیوز کو جاری حکم نامہ میں ہدایت دی گئی تھی کہ عامر لیاقت بول نیوز کے کسی پروگرام (نئے یا نشرِ مکرر) میں بطور میزبان ،مہمان ، تبصرہ نگار، رپورٹر ، ایکٹر، اینکر پرسن، آڈیو یا وڈیو بیپر یا کسی بھی حیثیت میں شرکت نہیں کر سکیں گے، نہ ہی انہیں اس چینل پر چلنے والی کسی اشتہاری مہم ، آڈیو یا وڈیو ریکارڈنگ کی اجازت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ایسے نہیں چلے گا': عامر لیاقت پر پابندی عائد

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ روز (26 جنوری) راولپنڈی کے تھانہ مورگاہ میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور چینل مالک سمیت 4 افراد کے خلاف وکیل جبران ناصر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی تھیں۔

جبران ناصر نے چند روز قبل بھی پیمرا میں عامر لیاقت حسین کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم چلانے کی شکایت درج کرائی تھی۔

پیمرا کے سندھ ریجن کے شکایات کونسل کو بھیجی گئی تحریری درخواست میں جبران ناصر کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ بلاگرز کے لاپتہ ہونے کے بعد عامر لیاقت نے ’بول ٹی وی‘ پر اپنے پروگرام ’ایسے نہیں چلے گا‘ میں ان کے خلاف ہتک آمیز اور دھمکی آمیز مہم شروع کررکھی ہے اور بے بنیاد الزامات عائد کرتے ہوئے انھیں ملحد قرار دیا ہے، ساتھ ہی پاکستان اور اسلام مخالف ایجنڈا چلانے کے الزامات بھی لگائے گئے۔

اسی طرح کی دیگر شکایات موصول ہونے کے بعد پیمرا نے عامر لیاقت حسین اور ان کے پروگرام پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

دوسری جانب اسلام آباد میں واقع لال مسجد کی انتظامیہ نے عامر لیاقت حسین پر پابندی سے متعلق پیمرا کے فیصلے کی مذمت کی۔

اپنے ایک بیان میں لال مسجد شہداء فاؤنڈیشن کا کہنا تھا کہ پیمرا کے اس اقدام کا مقصد اسلام، ملک اور فوج دشمن عناصر کو خوش کرنا ہے، جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Riz Jan 27, 2017 07:53pm
Thank You Pemra .... Love from India
Qalam Jan 27, 2017 11:02pm
پاکستان میں مذھب کا نام لیکر خلاف قانون کا کئے جاتے ھیں اب اس معاملے میں بھی بول والے جانتے ھیں کہ انہیں کوئی کچھ نہی کہ سکتا وہ اسلام کا نام لیکر اپنا کام چلا لیں گے اور ملاں کو ساتھ ملا لیں گے۔ ورنہ پیمرا کے حکم کی خلاف ورزی نہ کرتے۔