سندھ پولیس کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پر گرفتار کیے گئے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی اراکین میں شمار ہونے والے سلیم شہزاد 25 سال بعد وطن لوٹے، مگر لوگ ان کی سیاسی وابستگی کے حوالے سے کشکمش کا شکار ہیں۔

سلیم شہزاد کو زیادہ تر لوگ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کا رہنما ہی سمجھتے ہیں، مگر پھر لوگوں کے ذہن میں فوری طور پر یہ سوال آتا ہے کہ کون سی ایم کیو ایم؟

ایک سال قبل تک ایم کیو ایم صرف ایک ہی تھی، مگر گزشتہ ایک سال میں اس سیاسی جماعت کے کئی دھڑے سامنے آئے، جس کی وجہ سے لوگ اس کے رہنماؤں سے متعلق بھی پریشانی اور تذبذب کا شکار رہتے ہیں۔

ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت ایک طرح سے پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی) بھی اسی پارٹی کا ایک دھڑا ہے اور ایم کیو ایم لندن کے لوگ وفاداریاں بدل کر ایم کیو ایم پاکستان اور پھر پی ایس پی میں شامل ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم رہنما سلیم شہزاد وطن واپسی پر گرفتار

ایم کیو ایم کے دھڑے بننے کی وجہ جہاں متحدہ کے بانی الطاف حسین کی گزشتہ برس کی جانے والی اشتعال انگیز اور پاکستان مخالف تقریر ہے، وہیں اس کی کچھ اور بھی وجوہات ہیں۔

ویسے تو سلیم شہزاد ایم کیو ایم کے بانی اراکین میں شمار ہوتے ہیں، مگر وہ اس وقت ایم کیو ایم کے کسی بھی دھڑے کا حصہ نہیں ہیں۔

سلیم شہزاد نے کراچی کے اردو سائنس کالج میں دوران تعلیم 1978 میں آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) میں شمولیت اختیار کی، جس کے بعد انہیں 1984 میں اے پی ایم ایس او کا وائس چیئرمین منتخب کیا گیا۔

آگے چل کر 1984 میں جب مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قائم ہوئی تو سلیم شہزاد اس کے وائس چیئرمین بنے، بعد ازاں 1987 کے بلدیاتی الیکشن میں سلیم شہزاد کو مخصوص نشست پر کونسلر منتخب کیا گیا، وہ بلدیہ عظمی کراچی کی فنانس کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔

سلیم شہزاد نے الیکشن میں بھی حصہ لیا، وہ 1988 کے عام انتخاب میں بھاری اکثریت سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جب کہ 1990 کے الیکشن میں سلیم شہزاد دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن بننے میں کامیاب رہے۔

90 کی دہائی ایم کیو ایم کی سیاست کے لیے کڑے امتحان لے کر آئی اور 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف ریاستی اداروں کا آپریشن شروع ہوا تو کئی رہنماؤں کی طرح سلیم شہزاد بھی ملک چھوڑ گئے۔

مزید پڑھیں: سلیم شہزاد کی گرفتاری کے وارنٹ جاری

سلیم شہزاد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے رکن کے ساتھ ساتھ لندن آفس میں بھی ذمہ داریاں نبھاتے رہے، جب کہ 2010 میں بانی ایم کیو ایم سے اختلافات کے بعد سلیم شہزاد نے گوشہ نشینی اختیار کرلی۔

3 سال قبل سلیم شہزاد نے مارچ 2014 میں اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا تھا کہ ایم کیو ایم میں متعدد ایسے عناصر موجود ہیں جو کراچی میں بھتہ خوری، قتلِ عام اور اسمگلنگ جیسے واقعات میں ملوث ہیں.

سلیم شہزاد کے اس بیان کے بعد ان کی بنیادی رکنیت ختم کردی گئی، بعد ازاں انہوں نے 15 اکتوبر 2015 کو ایک بیان بھی جاری کیا تھا کہ وہ سیاست چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔

سلیم شہزاد پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم کے ہسپتال سے دہشت گردوں کے علاج کروانے سمیت دیگر کئی الزامات کے تحت کراچی کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج ہیں۔

یہ وڈیو دیکھیں: "ایم کیو ایم دھڑے بندی کا شکار"

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جنوری 2016 میں ڈاکٹر عاصم کیس میں سلیم شہزاد سمیت میئر کراچی وسیم اختر، ایم کیو ایم رہنما انیس قائم خانی اور پیلپز پارٹی کے رہنما قادر پیٹیل کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

سلیم شہزاد 25 برس بعد جب وطن پہنچے تو کراچی ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے ان کا پاسپورٹ ضبط کرلیا، بعد ازاں سندھ پولیس نے ڈاکٹر عاصم کیس کو بنیاد بنا کر انھیں گرفتار کرلیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار کی قیادت میں ملیر پولیس نے انہیں گرفتاری کے بعد تھانہ گڈاپ منتقل کردیا، جس کے بعد انھیں عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ali Feb 06, 2017 03:08pm
why he came back?? cannt understand this move??