شرجیل میمن کی غیر حاضری کے باعث کرپشن کی تحقیقات میں تاخیر

شائع February 9, 2017

کراچی: احتساب عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ 3.2 ارب کرپشن کیس کے مرکزی ملزم سابق صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی مستقل غیر موجودگی کے باعث کرپشن کے کیس کی تحقیقات میں تاخیر ہورہی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ سابق صوبائی وزیر اطلاعات کیس کے حوالے سے ٹرائل کا حصہ بننے کے بجائے سندھ ہائی کورٹ سے ضمانت کے خواہش مند ہیں۔

جسٹس فاروق احمد شاہ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما شرجیل انعام میمن کی درخواست، ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کررہا تھا، تاہم شرجیل انعام میمن ٹرائل کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے بارہا ہدایت کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

ٹرائل کورٹ کے جج نے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ یکم اکتوبر 2016 کو احتساب عدالت میں شرجیل انعام میمن اور دیگر 16 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا اور ٹرائل کورٹ نے ان ملزمان کے نا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ 5 نومبر 2016 کو سندھ کے سابق وزیر اطلاعات کے وکیل نے سندھ ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی کے ہمراہ ایک بیان جمع کرایا، جس میں مبینہ ملزم کو 7 نومبر 2016 تک پیشگی ضمانت فراہم کی گئی تھی۔

احتساب عدالت کے جج کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری جاری کیے جانے سے شرجیل انعام میمن کے خلاف جاری کیے گئے نا قابل ضمانت گرفتاری وارنٹ منسوخ ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں ان کے وکیل نے ایک اور بیان جمع کرایا جس کے ساتھ سندھ ہائی کورٹ کے حکم نامے کی کاپی منسلک تھی کہ ان کی پیشگی ضمانت میں 26 دسمبر 2016 کی توسیع کردی گئی ہے۔

ٹرائل کورٹ کے جج نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 7 جنوری 2017 کو شرجیل انعام میمن کے وکیل نے ایک درخواست جمع کرائی تھی جس میں انھوں نے اپنے موکل کو حاضری سے استثنیٰ دینے کی استدعا کی تھی۔

تاہم یہ درخواست مسترد کردی گئی، جیسا کہ وہ حفاظتی ضمانت پر نہیں تھے اور ان کی گرفتاری کیلئے 14 جنوری کو نئے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔

انھوں نے کہا کہ ملزم کا بیان ریکارڈ کیا جاچکا ہے جبکہ ان کی جائیداد کی تفصیلات کے حصول کیلئے کارروائی کا آغاز کردیا گیا تھا۔

ٹرائل کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ تاہم شرجیل انعام میمن کے وکیل کی جانب سے 24 جنوری کو جمع کرائی گئی ایک درخواست کی وجہ سے پی پی پی رہنما کی جائیداد کی تفصیلات جمع کرنے کی کارروائی معطل کرنا پڑی، درخواست کے ہمراہ ہائی کورٹ کے حکم نامے کی ایک کاپی منسلک تھی جس میں ملزم کی حفاظتی ضمانت میں 31 جنوری تک کی توسیع دی گئی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں تمام ملزمان عدالت میں پیش ہوچکے ہیں تاہم شرجیل انعام میمن اور انیتا بلوچ اب تک پیش نہیں ہوئی ہیں، کیونکہ شرجیل انعام میمن حفاطتی ضمانت پر ہیں اس لیے انھیں دیگر ملزمان کے ساتھ کیس میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

سندھ ہائی کورٹ میں شرجیل انعام میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کے کیس کی آئندہ سماعت 17 فروری کو ہوگی۔

اس سے قبل عدالت نے انھیں دو مقدمات میں مجموعی طور پر 20 لاکھ روپے کی حفاظتی ضمانت منظور کی تھی اور ساتھ ہی حکم دیا تھا کہ وہ مزید استثنیٰ کیلئے ٹرائل کورٹ میں پیش ہوں، عدالت نے انھیں خبردار کیا تھا کہ اگر وہ مناسب وقت میں ٹرائل کورٹ میں پیش نہ ہوئے تو ان کی ضمانت ضبط کرلی جائے گی۔

بینچ نے مزید وضاحت کی تھی کہ غیر معمولی حالات کے علاوہ مستقبل میں اس میں مزید توسیع نہیں کی جائے گی۔

شرجیل انعام میمن پر قائم کرپشن کے دو مقدمات میں سے ایک مبینہ طور پر حد سے زائد ریٹس پر اشتہارات کی فراہمی اور غیر قانونی ایڈجسمنٹ جبکہ ایک مقدمہ نجی ہاوسنگ اسکیم کیلئے سیکٹروں ایکٹر اراضی کی الاٹمنٹ کا ہے۔

ان کے وکیل ایڈووکیٹ ڈاکٹر فیاض ایچ شاہ نے اس سے قبل عدالت میں کہا تھا کہ ان کے موکل کی ضمانت میں 26 دسمبر تک کی توسیع کردی جائے تاہم وہ بیماری کی وجہ سے وطن واپس نہیں لوٹ سکیں گے۔

انھوں نے ججز کو بتایا تھا کہ شرجیل انعام میمن ٹرائل کورٹ میں پیش ہونا اور الزامات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں اس لیے عدالت سے درخواست کی جاتی ہے کہ ان کی ضمانت میں توسیع کردی جائے۔

اس سے قبل عدالت نے سابق صوبائی وزیر اطلاعات کی حفاظتی ضمانت میں 26 دسمبر تک کی توسیع کردی تھی۔

نیب کے چیئرمین کو بھیجے گئے ایک ریفرنس کے مطابق انھوں نے 15-2013 کے دوران قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے مذکورہ رقم صوبائی حکومت کی جانب سے آگاہی مہم کیلئے الیکٹرونک میڈیا کو دیے جانے والے اشتہارات کی مد میں کی جانے والی کرپشن کے دوران خرد برد کی گئی۔

اس کے علاوہ غیر قانونی طور پر ملیر کی سیکٹروں ایکٹر اراضی کو بحریہ ٹاؤن کو غیر قانونی طور پرالاٹ کرنے کے حوالے سے بھی ان کے خلاف نیب میں ایک ریفرنس دائر ہے۔

یہ رپورٹ 9 فروری 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Feb 09, 2017 01:30pm
عام شہریوں کی اب ضمانت ضبط ھوچکی ہوتی اور سزا سنائی جا چکی ہوتی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025