اسلام آباد ہائی کورٹ نے طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل ڈسٹرکٹ کورٹ منتقل کرنے سے متعلق سول سوسائٹی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کیس کا ٹرائل بھی ہائی کورٹ میں ہی ہوگا۔

طیبہ تشدد کیس میں فریق بننے اور اس کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ میں چلانے کے بجائے ڈسٹرکٹ کورٹ میں چلانے کے لیے سول سوسائٹی نے عاصمہ جہانگیر کے توسط سے ایک درخواست جمع کروائی تھی۔

درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے سول سوسائٹی کی دونوں درخواستیں مسترد کردیں۔

عدالت نے واضح احکامات دیئے کہ طیبہ تشدد کیس کا ٹرائل بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوگا۔

ساتھ ہی عدالت عالیہ نے سول سوسائٹی کی کیس میں فریق بننے کی درخواست بھی مسترد کردی، بعدازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھین: طیبہ تشدد کیس: جج، اہلیہ کی درخواست ضمانت منظور

خیال رہے کہ طیبہ تشدد کیس کو سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا تھا۔

اسلام آباد کی گھریلو ملازمہ طیبہ پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان کے گھر میں مبینہ تشدد کا واقعہ دسمبر 2016 میں منظر عام پر آیا تھا، طیبہ کی تشدد زدہ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعتیں کرنے کے بعد کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ منتقل کیا تھا۔

سول سوسائٹی نے کیس کا ٹرائل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بجائے ڈسٹرکٹ کورٹ میں کرانے کے لیے درخواست جمع کرائی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: ملازمہ تشدد کیس اسلام آباد ہائی کورٹ ارسال

خیال رہے کہ معاملہ عدالت میں آنے کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان سے ذمہ داریاں واپس لے لی گئیں تھیں اور ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا تھا، جب کہ سپریم کورٹ نے 8 مارچ 2017 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کو حکم دیا کہ ملزمان کے خلاف چالان میں غلامی اور انسانی فروخت کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔

دوسری جانب طیبہ کے والدین نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجا خرم علی خان کو معاف کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ سیشن جج کی عدالت میں صلح نامہ بھی جمع کروا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں