'مذہبی انتہا پسندی کے خاتمےکیلئے برداشت پیدا کرنا ضروری'

شائع March 31, 2017

پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے ننکانہ صاحب میں نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن ملک سلیم لطیف کی قاتلانہ حملے میں ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے سے مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے برادشت پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نینشل ایکشن پلان کے علاوہ بھی نفرت انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف منظم انداز میں کارروائیاں کی ہیں اور اس سلسلے میں بہت سے مقدمات بھی درج کیے گئے۔

انھوں نے کہا کہ 'نفرت انگیز تقاریر معاشرے میں ایک زہر کی طرح ہیں اور اس حوالے سے ہمارا مؤقف اور یقین بھی یہی ہے کہ کسی کو بھی کسی دوسرے فرقے کے خلاف فتوے جاری کرنے کا حق حاصل نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کسی کی سزا اور جزا کا فیصلہ کرنے کی قانون اور معاشرے کے ساتھ دین بھی اجازت نہیں دیتا اور یہ تینوں باتیں بہت ہی واضح ہیں'۔

ننکانہ صاحب میں پیش آنے والے واقعے پر بات کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ ابھی اس کی تفتیش جاری ہے اور دیکھنا ہوگا کہ قاتل کو اس کام پر اکسانے میں کون ملوث ہے۔

انھوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا ایک واقعہ تھا، مگر جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوجاتیں اُس وقت تک کوئی حتمی بات کرنا مشکل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی دیکھنے میں آئے اور یہ ہمارے معاشرے کے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔

مزید پڑھیں: ننکانہ صاحب میں ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن قتل

خیال رہے کہ گذشتہ روز پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے نوبیل انعام یافتہ سائنسدان ڈاکٹر عبدالسلام کے کزن ملک سلیم لطیف ہلاک ہوگئے تھے۔

ہلاک ہونے والے ملک سلیم لطیف جماعت احمدیہ کے مقامی رہنما اور وکیل تھے۔

فائرنگ کا یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب ایڈووکیٹ ملک سلیم لطیف اور ان کے بیٹے ایڈووکیٹ فرحان موٹر سائیکل پر سوار اپنے دفتر جارہے تھے۔

ڈاکٹر عبدالسلام کو 1979 میں فزکس کے شعبے میں خدمات کے اعتراف میں طبیعات کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا، وہ سائنس کے شعبے میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی اور کسی اسلامی ملک کی دوسری شخصیت تھے۔

واضح رہے کہ احمدیوں پر حملوں کا سلسلہ کوئی نیا نہیں، گذشتہ سال دسمبر میں بھی اینٹوں اور لاٹھیوں سے لیس 1 ہزار سے زائد افراد نے چکوال میں واقع احمدیوں کی عبادت گاہ کا گھیراؤ کرلیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025