حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کی خدمات واپس وفاق کے حوالے کرنے کے بعد 21 گریڈ کے آفیسر سردار عبدالمجید کو قائم مقام انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ مقرر کردیا۔

اس سلسلے میں صوبائی حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سردار عبدالمجید اس وقت تک اپنی موجودہ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ آئی جی سندھ کا اضافہ چارج بھی سنبھالیں گے جب تک مستقل طور پر کسی کو آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات نہیں کردیا جاتا۔

بعد ازاں آئی جی سندھ کے دفتر سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ سردار عبدالمجید دستی نے یکم اپریل 2017 سے آئی جی سندھ کا اضافہ چارج سنبھال لیا ہے۔

سردار عبدالمجید کے پاس اس وقت ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) آف پولیس برائے ریسرچ، ڈویلپمنٹ، انسپیکشن اینڈ انکوائریز کا عہدہ ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے اسلام آباد کو خط لکھا تھا۔

حکومت سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گے خط میں عہدے کے لیے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی تھی۔

اے ڈی خواجہ کا سندھ حکومت سے جھگڑا

خیال رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گذشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کے باعث اے ڈی خواجہ سندھ کی حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے۔

محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے سندھ جماعت کے اُن ارکان کو ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔

جس کے بعد گذشتہ سال دسمبر میں صوبائی حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کو ہٹانا چاہتی ہے، لیکن وفاقی حکومت اس کے خلاف ہے۔

تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ آئی جی سندھ 15 دن کی چھٹی پر گئے تھے اور انھوں نے خود اس کی درخواست دی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو اے ڈی خواجہ کو رخصت پر بھیجنے سے روک دیا تھا، جس کے بعد رواں سال جنوری میں اے ڈی خواجہ نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی تھیں۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں