کراچی میں آئل ٹینکر ایسوسی ایشن کی ہڑتال کو آج چوتھا روز ہے، جس کی وجہ سے شہر میں پیٹرول کی قلت پیدا ہوگئی اور کئی پمپس پر پیڑول ختم ہونے کے باعث شدید گرمی میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

آئل ٹینکر ایسوسی ایشن کے ترجمان اسرار شنواری نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں شہریوں کی مشکلات پر افسوس کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی جانب سے سیلز ٹیکس کی مَد میں 21 فیصد ہماری برداشت سے بالکل باہر ہے، لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے اوپر سے سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، جس کے بعد ہی ہم ہڑتال کی کال واپس لے سکتے ہیں'۔

اسرار شنواری کا کہنا تھا کہ 'ہڑتال کو چوتھا دن ہے اور ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، اگر 20 دن بھی رابطہ نہ کیا گیا تو اس کی ذمہ داری صرف حکومت پر ہوگی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ روپے کرائے پر 21 فیصد سیلز ٹیکس کے حساب سے اگر 21 ہزار روپے کاٹ لیے جائیں تو اس سے ہماری مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت میں پھر اضافہ

اسرار شنواری نے سوال کیا کہ 'جب ہمیں 2 روپے بھی بچت نہیں ہوگی تو ہم کیوں گاڑی چلائیں؟'

ساتھ ہی انھوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر 21 فیصد سیلز ٹیکس واپس لیا جائے۔

جب اس حوالے سے چیئرمین پیٹرول ڈیلرز ایسوسی ایشن عبدالسمیع سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی سپلائی گذشتہ 3 دن سے ہی بہت کم ہے۔

عبدالسمیع کا کہنا تھا کہ 'مسئلہ یہ ہے کہ صارفین جب سنتے ہیں کہ پیٹرول کی سپلائی بند ہوگئی تو وہ اپنی گاریوں میں ایندھن بھروانے کے لیے بھاگتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات: قیمتیں21 فیصد کم کرنےکی تجویز

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت کے کیا ارادے ہیں، ہم سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا'۔

عبدالسمیع کا کہنا تھا کہ 'آج سندھ میں عام تعطیل کی وجہ سے ٹریفک کچھ کم ہے، میں نے کل رات کو 9 بجے سی این جی کھلوائی تھی، کل (5 اپریل کو) سی این جی بھی بند رہے گی تو صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی، لہذا میری درخواست ہے کہ کم از کم سی این جی کھلوائی جائے'۔

خیال رہے گزشتہ 3 ماہ سے مسلسل پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ ہو رہا ہے، گذشتہ ماہ 31 مارچ کو وزیراعظم کی ہدایت پر پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں ایک ایک روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں