اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ ختم کردیا، جس کے بعد کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے لیے حلقہ بندیوں سے متعلق وقت کی حد مقرر کردی۔

وزیر قانون زاہد حامد کی صدارت میں انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی مداخلت کے بعد سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات سے 6 ماہ قبل حلقہ بندیاں مکمل کرنا ہوں گی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بڑھانے کا فیصلہ مردم شماری کے بعد ہوگا اور اسمبلیوں کی نشستیں بڑھانے کی صورت میں آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ایڈیشنل سیکریٹری برائے ٹریننگ، ریسرچ اینڈ ایویلوایشن ظفر اقبال نے کہا تھا کہ اگر ملک میں جاری مردم و خانہ شماری کا عمل ستمبر تک مکمل نہ ہوا تو 2018 میں شیڈول عام انتخابات موجودہ حلقہ بندیوں کے مطابق ہی کرانے ہوں گے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کے لیے تیار ہے۔

مزید پڑھیں: 'نئی حلقہ بندیوں کیلئے مردم شماری کی تکمیل ستمبر تک ضروری'

وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے مزید بتایا کہ مجوزہ الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن ہرسال اپنی کارکردگی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا پابند ہوگا جبکہ الیکشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ ویب سائٹ پر بھی جاری کی جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں زاہد حامد نے کہا کہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی پر منحصر ہے۔

وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) انتخابی اصلاحات پر کل مزید تجاویز پیش کریں گے اور امید ہے کہ اگلے دو اجلاسوں میں اپنا کام مکمل کرکے رپورٹ انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی میں پیش کردیں گے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ وسیع تر قومی مفادات کی خاطر انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے اجلاسوں میں شر یک ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا دائرہ کار چیلنج

جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 'الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، لہذا اس کا اور اس کے افسران کا احترام ملحوظ خاطر رکھا جائے اور بلاجواز الزامات سے گریز کیا جائے'۔

بابر یعقوب نے کہا کہ 'ہمارے لیے تمام پارلیمنٹیرینز قابل عزت و احترام ہیں، لہذا لیکشن کمیشن اور اس کے افسران کی عزت کا بھی خیال رکھا جائے'۔

ساتھ ہی سیکریٹری الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی کو یقین دلایا کہ وہ متعلقہ افسران کے ہمراہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کے اجلاسوں میں نہ صر ف شر یک ہوں گے بلکہ آئینی اور قانونی تعاون بھی جاری رکھیں گے ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں