مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد منظور

شائع April 18, 2017

قومی اسمبلی میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں گستاخی کے الزام پر تشدد سے مشعال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پرمنظور کرلی گئی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مشعال خان کے قتل کے خلاف قرارداد کا متن تیار کیا تاہم وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے قرارداد ایوان میں پیش کی جس کی تمام جماعتوں نے حمایت کی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے ذمہ داران اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'طالبعلم پر تشدد میں ملوث افراد کوسرعام پھانسی ہونی چاہیے'

قومی اسمبلی کی قراداد میں مشعال خان قتل میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف بھی کاروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ 13 اپریل کو عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبہ کے تشدد سے قتل ہونے والے مشعال اوران کے دودوستوں عبداللہ اور زبیر پر توہین رسالت کا الزام تھا تاہم گزشتہ روز انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا صلاح الدین محسوس نے پریس کانفرنس میں واضح کیا تھا کہ پولیس کو اس حوالے سے ٹھوس شواہد نہیں ملے۔

مزید پڑھیں: مردان یونیورسٹی میں گستاخی کے شواہد نہیں ملے، آئی جی کے پی

پولیس نے ابتدائی طورپر 20 افراد کو ایف آئی آر میں نامزد کیا تھا بعد ازاں کہا گیا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے نشاندہی کے بعد مزید ملزمان کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا جبکہ گرفتار ملزمان کی تعداد 25 سے زیادہ ہوگئی ہے۔

عبداللہ نے عدالت میں اپنے بیان میں تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشعال نے کوئی گستاخی نہیں کی۔

دوسری جانب گرفتار ملزم وجاحت نے اپنے اعترافی بیان میں کہا تھا کہ انھیں یونیورسٹی کی انتظامیہ نے مشعال کے خلاف تقریر کرنے کا کہا تھا جس کے بعد انھوں نے تقریرکی اور طلبہ مشتعل ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: یونیورسٹی انتظامیہ نے مجھے مشعال کےخلاف گواہی دینے کا کہا،ملزم

وجاہت نے کہا کہ ’اگر میں اس وقت بیان نہ دیتا تو اکٹھے ہونے والے طلبا واپس چلے جاتے، ‏میرے بیان کے بعد طلبا مشتعل ہوگئے اور بلوہ کرکے مشعال کو قتل اور عبداللہ کو زخمی کردیا جس پر مجھے پشیمانی ہے، جبکہ مشعال اور دیگر کا معاملہ پولیس کو سونپا جانا چاہیئے تھا اور قانون کے مطابق تمام کارروائی ہونی چاہیئے تھی۔

مشعال کے قتل پر کوئی بیان دینے کو تیار نہیں

قائد حزب اختلاف خورشید نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور مشعال کے واقعے پر کوئی بیان دینے کو تیار نہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس قسم کے قتل پر پارلیمنٹ کو یک زبان ہوکر پیغام دینا چاہیے اور ایک ایسا پیغام دیں کہ ہم سب ایک نظر آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری مجبوریاں ہیں اور پاؤں میں زنجیریں ہیں کہ یہ نظام ایسے چلتا رہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم مری ہوئی جمہوریت کی تو حمایت کرسکتے ہیں مگر آمریت کی نہیں،ملک کو بچانا حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

وزارت آئی ٹی کے بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے وزارت آئی ٹی کے بجٹ سے 480 ارب نکال کر گردشی قرضے ادا کیے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کیا ایمرجنسی تھی کہ وزارت آئی ٹی کے فنڈز سے 480 ارب روپے نکال کر گردشی قرضے ادا کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2025
کارٹون : 21 دسمبر 2025