گلگت: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت سے این او سی حاصل نہ کرنے والے غیر ملکی سیاحوں کے گلگت بلتستان کا دورہ کرنے پر پابندی عائد کردی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے حال ہی میں گلگت بلتستان کو بھیجے جانے والے خط میں آگاہ کیا گیا کہ غیر ملکی افراد وزارت سے کلیئرنس یا این او سی لیے بغیر گلگت بلتستان کا رخ کررہے ہیں جو قوانین کے خلاف ہے۔

مذکورہ خط میں متعلقہ انتظامیہ سے اس عمل کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کی جانب سے سامنے آنے والے احکامات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز (پی اے ٹی او) کا کہنا تھا کہ یہ اقدام گلگت بلتستان کے ’معاشی قتل‘ کے مترادف ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے جوائنٹ سیکریٹری محمد علی نے کہا کہ نئی پابندی کے اطلاق کے بعد خطے میں سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’گلگت بلتستان کے 70 فیصد لوگوں کا روزگار سیاحت سے جڑا ہے کیونکہ خطے میں اور کوئی صنعت کام نہیں کررہی، نائن الیون کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پہلے ہی سیاحت کی صنعت کو تباہ کرچکی ہے، جبکہ 2012 میں نانگا پربت واقعے اور شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز بھی اس تباہی میں اپنا حصہ ڈال چکے ہیں’۔

محمد علی کے مطابق سیاحتی مقام کا ویزا حاصل کرنے کے بعد غیرملکیوں کو این او سی حاصل کرنے کی کوئی مثال موجود نہیں، ٹور آپریٹرز کو غیرملکی سیاحوں کے لیے ویزا کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور این او سی کی شرط غیر ملکیوں کو گلگت بلتستان کے دورے سے روکنے کی وجہ بن جائے گی’۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے پاکستان کا بیرون ملک تاثر بھی متاثر ہوگا۔

ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر امجد ایوب کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سیاحوں کو پاکستانی ویزا کے حصول میں 2 سے 3 ماہ لگتے ہیں اور یہ ویزا انہیں وزارت داخلہ کی جانب سے این او سی جاری کرنے کے بعد ہی دیا جاتا ہے۔

امجد ایوب نے خبردار کیا کہ مزید پابندیاں غیر ملکی سیاحوں کو پاکستان کے دورے سے روکیں گی اور وہ یہاں کا رخ نہیں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی سیاح اپنی چھٹیاں منانے کے لیے پاکستان آتے ہیں، لہذا وہ اس قسم کی پابندیوں سے اُکتا سکتے ہیں۔

امجد ایوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستانی ویزا حاصل کرنے کے بعد ملک کے کسی خاص حصے کا رخ کرنے کے لیے غیر ملکیوں کو کسی این او سی کی ضرورت نہیں، یہ پابندی مقامی افراد کے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ’جب خیبرپختونخوا اور سندھ کا رخ کرنے والے سیاحوں کو این او سی کی ضرورت نہیں تو یہ پابندی گلگت بلتستان کے لیے کیوں ہے؟‘۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں سیاحت صرف مقامی سیاحوں کے دم سے نہیں قائم رہ سکتی۔

دوسری جانب پاکستان ٹور آپریٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عرفان اللہ بیگ کا کہنا ہے کہ ان کی ایسوسی ایشن اس معاملے کو متعلقہ انتظامیہ کے سامنے اٹھائے گی، انہوں نے وفاقی حکومت سے اس فیصلے کی منسوخی کا بھی مطالبہ کیا۔


یہ خبر 28 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں