• KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C
  • KHI: Clear 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.6°C
  • ISB: Partly Cloudy 14.2°C

فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 4 دہشتگردوں کو پھانسی

شائع May 3, 2017

راولپنڈی: فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 4 خطرناک دہشت گردوں کو پھانسی دے دی گئی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں اور اداروں پر حملے، شہریوں کے قتل اور خطرناک جرائم میں ملوث تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جن دہشت گردوں کو پھانسی دی گئی ان میں برکت علی، عادل، اسحاق اور لطیف الرحمان شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فوجی عدالتوں سے سزا یافتہ 4 دہشتگردوں کو پھانسی

پھانسی پر لٹکائے جانے والے چاروں دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تھا اور چاروں دہشت گرد مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم بھی کرچکے تھے۔

دہشتگردوں کے جرائم کی تفصیلات

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ دہشت گردوں کی تفصیلات کے مطابق:

1۔ برکت علی ولد عبد الغفار

سزا پانے والا یہ دہشت گرد کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کا فعال رکن تھا، شہری کے قتل کے ساتھ ساتھ مجرم اسلحہ اور بارودی مواد برآمد رکھنے میں ملوث تھا۔

برکت علی نے ٹرائل کورٹ میں مجسٹریٹ کے سامنے اپنے جرائم کا اعتراف بھی کر رکھا تھا۔

2۔محمد عادل ولد محمد اکبر جان

کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی کا دہشت گرد عادل فرنٹیئر کانسٹیبلری کے اہلکاروں کے اغواء اور قتل میں ملوث تھا جبکہ ایک پولیس تھانے کو بھی تباہ کرچکا تھا۔

اسلحہ اور بارودی مواد رکھنے والے کے جرم کے ساتھ اس نے اپنے تمام جرائم کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف کر رکھا تھا۔

3۔ اسحٰق ولد عبدالحئی

کالعدم تنظیم سے منسلک یہ دہشت گرد پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے میں ملوث تھا، ان حملوں کے نتیجے میں ایک کمیشنڈ آفیسر ہلاک جبکہ پولیس کانسٹیبل زخمی ہوا۔

4۔ لطیف الرحمٰن ولد سیف الرحمٰن

کالعدم ٹی ٹی پی کا یہ دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے اغواء، قتل اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا۔

ان حملوں میں کئی فوجی بھی ہلاک بھی ہوئے، دہشتگرد مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف جرم کرچکا تھا۔

فوجی عدالتیں

فوجی عدالتوں کا قیام 16 دسمبر 2014 کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) پر حملے کے بعد آئین میں 21 ویں ترمیم کرکے عمل میں لایا گیا تھا۔

لیکن فوجی عدالتوں کی 2 سالہ خصوصی مدت رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئی تھی، جس کے بعد فوجی عدالتوں کی دوبارہ بحالی پر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔

اس کے بعد 31 مارچ 2017 کو صدر مملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم کے بل اور پاکستان آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیے تھے اور یوں فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع ہوگئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025