فرانس میں صدارتی انتخابات

اپ ڈیٹ 06 مئ 2017

فرانس میں صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ کا عمل صبح سے شروع ہوگا، جو رات 8 بجے تک جاری رہے گا۔

پولنگ ختم ہونے کے کچھ ہی دیر بعد مقامی نشریاتی ادارے اور ٹی وی چینلز نتائج سنانا شروع کردیں گے۔

گزشتہ ماہ 24 اپریل کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں 2 امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

انتخابات کے دوسرے مرحلے شروع ہونے سے 44 گھنٹے قبل انتخابی مہم ختم ہوگئی، جس کے بعد صدارتی امیدوار کو کوئی بھی بیان جاری کرنے کی قانونی اجازت نہیں ہوتی۔

دوسرے مرحلے سے قبل کیے گئے جائزوں کے مطابق ایمانوئل ماکروں کو 26 فیصد جب کہ خاتون امیدوار مارین لے پین کو 23 فیصد افراد کی حمایت حاصل ہے۔

تاہم انتخابات کے نتائج کچھ بھی ہوسکتے ہیں۔

افریقی ملک گھانا میں فرانسیسی صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ —فوٹو اے ایف پی
افریقی ملک گھانا میں فرانسیسی صدارتی انتخابات کے لیے پولنگ —فوٹو اے ایف پی
ایمانوئل مائکروں اپنی اہلیہ کے ساتھ—فوٹو اے ایف پی
ایمانوئل مائکروں اپنی اہلیہ کے ساتھ—فوٹو اے ایف پی
فرانسیسی صدر فرانکوئس ہولاند پولنگ سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹواے ایف پی
فرانسیسی صدر فرانکوئس ہولاند پولنگ سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے—فوٹواے ایف پی
ایمانوئل مائکروں اور مارین لے پین کو پہلے مرحلے میں کامیابی ملی —فوٹواے ایف پی
ایمانوئل مائکروں اور مارین لے پین کو پہلے مرحلے میں کامیابی ملی —فوٹواے ایف پی
پولنگ سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—فوٹو: اے ایف پی
پولنگ سے قبل سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے—فوٹو: اے ایف پی
مارین لے پین کو قدامت پسند تصور کیا جاتا ہے—فوٹو اے پی
مارین لے پین کو قدامت پسند تصور کیا جاتا ہے—فوٹو اے پی
پولنگ سے قبل جائزوں کے مطابق خاتون امیدوار کو 23 فیصد اور مرد امیدوار کو 26 فیصد حمایت حاصل ہے—فوٹو: اے پی
پولنگ سے قبل جائزوں کے مطابق خاتون امیدوار کو 23 فیصد اور مرد امیدوار کو 26 فیصد حمایت حاصل ہے—فوٹو: اے پی
بیرون ملک رہنے والے فرانسیسی افراد نے ایک دن قبل ووٹ ڈالے—فوٹو اے ایف پی
بیرون ملک رہنے والے فرانسیسی افراد نے ایک دن قبل ووٹ ڈالے—فوٹو اے ایف پی
مونٹریال میں بھی بڑی تعداد میں فرانسیسیوں نے ووٹ ڈالے—فوٹو اے پی
مونٹریال میں بھی بڑی تعداد میں فرانسیسیوں نے ووٹ ڈالے—فوٹو اے پی
نیویارک میں بھی لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا—فوٹو: اے پی
نیویارک میں بھی لوگوں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا—فوٹو: اے پی