سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یوٹی) اورشیراز(ایران) سے آئے ہوئے ہوئے سرجنز کی مشترکہ ٹیم نے 3 سال اور 13 سال کے دوبچوں سمیت 6 مریضوں کےجگر کی کامیاب پیوند کاری کی۔

ایس آئی یوٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جگر عطیہ کرنے والے تمام افراد مریضوں کے قریبی خونی رشتہ دار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیراز کے ابن سینا سینٹر کی ایرانی سرجنز کی ایک ٹیم دونوں میڈیکل کے اداروں کے مشترکہ پروگرام کے سلسلے میں دورے پر ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'اس اقدام کے تحت اب تک 15 افراد کے جگر کی کامیاب پیوند کاری کی جاچکی ہے'۔

اس پروگرام کے عہدیداروں نے کہا کہ پیوند کاری ایک مسلسل عمل ہے جس کا انتظام کومڈل ایسٹ سوسائٹی آف آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے تحت کیا گیا اور اس کا مقصد مہارت کا تبادلہ اور ماہرین کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شیران سینٹر آف ٹرانپلانٹیشن خطے کے بڑے ٹرانسپلانٹیشنز میں سے ایک ہے۔

ایس آئی یو ٹی کے ترجمان نے کہا کہ جگر کی پیوند کاری کے لیے عطیہ کرنے والے مریض کی ضرورت کی ایک چھوٹی سی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیں جبکہ ایک اندازے کے مطابق سالانہ ایک لاکھ جگر کی پیوند کاری کی ضرورت ہے جو کس صرف بعد ازمرگ اعضا کے عطیے سے حاصل کی جاسکتی اور انتہائی نگہداشت وارڈ میں وینٹی لیٹر پر دم توڑنے والے مریض اہل خانہ کی مرضی سے گردے اور جگرعطیہ کرسکتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:لاکھوں پاکستانیوں کی زندگی کا سہارا

ایس آئی یوٹی کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ دم توڑنے والے افراد کے اعضا کے عطیے سے سالانہ دو لاکھ زندگی کی آخری سانسیں لینے والے مریضوں کو بچایا جاسکتا ہے، 'جب تک لوگ اپنی زندگی میں اپنے اعضا کو عطیہ نہ کریں تو ہم ان مریضوں کی زندگی بچانے کے اہل نہیں ہوں گے'۔

پاکستان کے اس بڑے ادارے کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ایس آئی یوٹی نے تین اعضا عطیہ کرنے والے افراد کے محفوظ کیے ہوئے اعضا سے 6 مریضوں کی زندگیاں بچائی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اعضا کے عطیے کرنے کے لیے برادری میں آگاہی پھیل رہی ہے اور امید ہے کہ لوگوں کی جانب سے عطیہ کئے گئے اعضا سے مزید لوگوں کی زندگیوں کو پیوندکاری کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے۔


یہ رپورٹ 7 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ali May 07, 2017 10:56am
well done SIUT,,