اسلام آباد: انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی نے الیکشن بل 2017 کی منظوری دے دی، جس کے تحت اثاثے غلط ثابت ہونے پر اب رکن پارلیمنٹ کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا جبکہ مجوزہ بل کے تحت اثاثے ظاہر نہ کرنے پر اسمبلی رکنیت منسوخ بھی کی جاسکے گی۔

ڈان نیوز کو حاصل ہونے والے الیکشن بل 2017 کے مسودے کے مطابق ارکان پارلیمنٹ کے لیے اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کا طریقہ کار بھی تبدیل کیا جارہا ہے۔

ارکان پارلیمنٹ پر 30 جون تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانا لازم ہوگا اور الیکشن کمیشن اثاثوں کی چھان بین کے لیے کسی بھی ادارے سے معاونت حاصل کرسکے گی۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 33رکنی کمیٹی تشکیل

مجوزہ بل کے مطابق 60 روز تک اثاثوں کی تفصیلات نہ دینے والا اسمبلی کی رکنیت سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔

اس کے علاوہ مجوزہ قانون کے تحت الیکشن کمیشن رکنیت منسوخی کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرے گا اور کسی رکن کی رکنیت منسوخ ہوگئی تو اسے 30 روز میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق ہوگا.

تاہم ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر شائع نہیں کی جائیں گی۔

اس بل کی منظوری کو پارلیمانی تاریخ کا بڑا فیصلہ قرار دیا جارہا ہے، جس سے الیکشن کمیشن کو ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی چھان بین کا اختیار مل جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات میں تاخیر: حکومت، اپوزیشن کی الزام تراشیاں

خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ اگر 2018 کے الیکشن کا اعلان انتخابی اصلاحات کے بغیر کیا گیا تو وہ انھیں روکنے کے لیے 'سڑکوں' پر آجائیں گے۔

یاد رہے کہ 26 جولائی 2014 کو قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے 33 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کا مقصد الیکشن میں ہونے والی خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ بنانے کے حوالے سے تجاویز دینا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں