بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی میں واقع ایک کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے کے نتیجے میں 4 کان کن ہلاک ہوگئے۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق جمعہ (8 ستمبر) کی صبح جب سنجدی میں واقع کوئلے کی یہ کان زہریلی گیس سے بھری اُس وقت دو کان کن بے ہوش تھے۔

ریسکیو ورکرز نے مردہ اور بےہوش کان کنوں کو طبی امداد کی فراہم کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کیا۔

زہریلی گیس سے متاثر ہونے والے تمام مزدوروں کا تعلق سوات کے ضلع شانگلہ سے بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مظفرآباد: کوئلے کی کان بیٹھ گئی، 5 کان کن جاں بحق

ریسکیو ورکر نے بتایا کہ یہ کان کن ہزاروں فٹ گہرائی میں کام کررہے تھے جب اچانک کان زہریلی گیس سے بھر گئی، جبکہ کان کنوں کے لیے کام کے حالات بھی انتہائی خراب تھے۔

مزدور رہنما بخت نواب نے ڈان کو بتایا کہ ’یہاں کام کرنے والوں کو مناسب معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی وہ کان میں محفوظ ہوتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: کوئلے کی کان میں زہریلی گیس سے 7 مزدور ہلاک

دوسری جانب بلوچستان کے محکمہ کان کنی اور معدنیات کے حکام بھی واقعے کے بعد جائے حادثہ پہنچے اور پوچھ گچھ کی۔

واضح رہے کہ کوئلے کی کانوں میں حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کے ناخوشگوار واقعات اکثر پیش آتے رہتے ہیں اور یہاں کام کرنے والے مزدور و کان کن جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Noman Ghafoor Sep 08, 2017 04:38pm
The Oil & Gas exploration companies have excellent HSE (health & safety and Environment) systems but it is really unfortunate that in mining sector there are not HSE systems in place. Many mining workers die due to accidents and due to ill health every year in Pakistan. There must be HSE systems to be followed in mining sector including work permit systems and PPEs like safety masks and hazardous gas detectors to be provided to mining workers. The regulatory body must be accountable for such type of mining accidents. The mining sector is in the hands of unqualified contractors who do not care for their precious workers but for precious minerals and items.