کرکٹ میں فکسنگ پر کس کس کھلاڑی کو سزا ہوئی؟

میچ فکسنگ پر کس کس کھلاڑی کو سزا ہوئی؟

تحریرو ترتیب: اسامہ افتخار

پاکستان سپر لیگ کے اسپاٹ فکسنگ کیس میں قومی کرکٹر خالد لطیف پر پی سی بی اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر پانچ سالہ پابندی عائد کر دی گئی ہے جس کے بعد ان کا کرکٹ کیریئر عملی طور پر ختم ہو گیا ہے۔

رواں سال پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کے پہلے ہی میچ میں ملک کی سب سے بڑی لیگ پر اسپاٹ فکسنگ کا دھبہ لگ گیا اور فوری طور پر شرجیل خان اور خالد لطیف کو معطل کر کے وطن واپس بھیج دیا گیا۔

شرجیل خان کو پانچ سال پابندی کا سامنا ہے جبکہ خالد لطیف پر بھی پانچ سال کی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اس اسکینڈل کے سلسلے میں فاسٹ باؤلر محمد عرفان بھی سزا بھگت چکے ہیں جبکہ شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

کرکٹ کے میدان میں یہ پہلا موقع نہیں کہ کرپشن کے سبب کھیل کو نقصان پہنچا ہو بلکہ اس سے قبل بھی میچ فکسنگ اور اسپاٹ فکسنگ کے چنگل میں پھنس کر کئی کرکٹرز اپنا شاندار کیریئر اور جنٹل مین گیم کا دامن داغدار کر چکے ہیں۔

آئیے ایک نظر ان کھلاڑیوں پر ڈالتے ہیں جو اسپاٹ فکسنگ اور میچ فکسنگ کے نتیجے میں اپنی اور ملک کی بدنامی کا سبب بنے۔

پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کی بازگشت کافی عرصے سے سنائی دیتی رہی تھی لیکن دنیائے کرکٹ میں اس سلسلے میں سب سے بڑا انکشاف 90 کی دہائی میں راشد لطیف نے کیا جب انھوں نے قومی ٹیم کے چند کھلاڑیوں پر میچ فکسنگ کے الزامات عائد کیے لیکن کچھ ثابت نہ ہونے پر یہ معاملہ دب گیا۔

تاہم جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونئے وہ پہلے کھلاڑی تھے جنھیں اس جرم میں سزا ہوئی اور وہ تاحیات پابندی کی زد میں آئے۔

ہنسی کرونئے

جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونئے— فائل فوٹو: اے ایف پی.
جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونئے— فائل فوٹو: اے ایف پی.

جنوبی افریقہ کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک ہنسی کرونئے پر اپریل 2000 میں میچ فکسنگ کا الزام لگا جہاں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے میچ کے بارے میں تفصیلات فراہم کر کے بک میکرز سے بھاری معاوضہ وصول کیا۔

ان کے ساتھ ساتھ ہرشل گبز، نکی بوئے اور پیٹر اسٹائرڈم پر بھی الزامات لگے اور سنسنی خیز انکشافات اور اقبال جرم کے نتیجے میں تین دن بعد انھیں قیادت سے برطرف کردیا گیا۔

عدالت نے 11 اکتوبر کو ان پر کرکٹ کھیلنے یا کوچنگ کرنے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی اور واقعے کے دو سال بعد وہ ایک طیارہ حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے۔

محمد اظہر الدین

ہندوستان کی تاریخ کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک محمد اظہر الدین نے بھی کرکٹ سے بے پناہ شہرت حاصل کی لیکن کیریئر کے اختتام پر وہ میچ فکسنگ کی زد میں آ گئے۔

بھارتی ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین پاکستان کے سابق آمر اور صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز کے ہمراہ— فائل فوٹو: اے پی.
بھارتی ٹیم کے سابق کپتان محمد اظہر الدین پاکستان کے سابق آمر اور صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز کے ہمراہ— فائل فوٹو: اے پی.

ہنسی کرونیے نے اقبال جرم کرتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ اظہر الدین نے 1996 میں کانپور میں ان کا بکی مکیش گپتا سے تعارف کرایا تھا اور تحقیقات کے بعد اظہرالدین نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے تین میچ فکس کیے تھے جس پر 2000 میں ان پر تاحیات پابندی لگائی گئی تھی البتہ 2012 میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے ان پر پابندی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ختم کردیا تھا۔

اظہر الدین کے ساتھ ساتھ اجے شرما پر بھی مذکورہ مقدمے میں تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی لیکن اسے بھی 2014 میں بھارتی کرکٹ بورڈ نے ختم کردیا تھا جبکہ بک میکرز سے تعلقات کے جرم میں اجے جدیجا پر پانچ سال کی پابندی لگی تھی البتہ 2003 میں جدیجا پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا تھا۔

سابق بھارتی کرکٹر منوج پربھاکر نے کپیل دیو اور دیگر کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ میں ملوث قرار دینے کی کوشش کی لیکن الٹا خود وہ میچ فکسنگ میں ملوث قرار پائے اور ان پر پانچ سال کی پابندی لگی۔

سلیم ملک

سلیم ملک پر عائد پابندی 2008 میں ختم کر دی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی
سلیم ملک پر عائد پابندی 2008 میں ختم کر دی گئی تھی— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ میں میچ فکسنگ کی کہانیاں کافی عرصے سے زیر گردش تھیں لیکن 2000 میں انھیں دوسروں کو میچ فکسنگ کے لیے رشوت دینے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان سلیم ملک مستقل خود اپنی بے گناہی پر اصرار کرتے رہے اور 2008 میں ان کی یہ بات درست ثابت ہوئی جس کے نتیجے میں ان پر عائد تاحیات پابندی ختم کر دی گئی۔

عطا الرحمان

نوجوان فاسٹ باؤلر نے اپنی تیز باؤلنگ سے سب کو متاثر کیا اور ایک ایسے وقت میں قومی ٹیم میں جگہ بنائی جب وسیم اکرم اور وقار یونس کا طوطی بولتا تھا لیکن اپنی شاندار باؤلنگ سے وہ ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے البتہ میچ فکسنگ نے ان کا کیریئر بھی جلد ختم کردیا۔

عطاالرحمان پر بک میکرز کے ساتھ تعلقات اور ان کے ساتھ مل کر ساز باز کرنے کا الزام تھا اور اس جرم میں ان پر تاحیات پابندی لگائی گئی تھی لیکن 2006 میں یہ پابندی ختم کردی گئی تھی۔

ہرشل گبز

نامور جنوبی افریقی بلے باز ہرشل گبز پر الزام تھا کہ انھوں نے ابتدائی طور پر کم تر کارکردگی دکھانے پر رضامندی ظاہر کی لیکن بعد میں وہ اس عہد سے مکر گئے اور 53 گیندوں پر 74 رنز اسکور کر دیے لیکن اس اننگز کے باوجود ان پر چھ ماہ کی پابندی لگی۔

سابق جنوبی افریقی کرکٹر ہرشل گبز— فائل فوٹو: اے ایف پی.
سابق جنوبی افریقی کرکٹر ہرشل گبز— فائل فوٹو: اے ایف پی.

ہنری ولیمز

ہرشل گبز کے ہم وطن ہنری ولیمز نے بھی ناگپور میں ہونے والے میچ میں کمتر کارکردگی دکھاتے ہوئے 10 اوورز میں 50 سے زائد رنز دینے کا وعدہ کیا لیکن پھر انجری کے سبب وہ میچ میں اپنی باؤلنگ مکمل نہ کر سکے اور اپنے کوٹے کی کُل 11 گیندوں کے دوران انھوں نے چھ وائیڈ گیندوں سمیت 11 رنز دیے، انھیں چھ ماہ کی سزا ہوئی۔

مورس اوڈمبے

کینیا کے مورس اوڈمبے پر بک میکرز سے رقم لینے کا الزام تھا اور انھیں پانچ سال پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔

مارلن سیمیولز

نامور ویسٹ انڈین آل راؤنڈر مارلن سیمیولز نے ویسٹ انڈین ٹیم کو دو ورلڈ ٹی20 جتوانے میں مرکزی کردار ادا کیا اور دونوں ایونٹ کے فائنل مقابلوں میں فتح گر اننگز کھیلی لیکن اس سے قبل انھیں بک میکرز سے تعلقات کے جرم میں دو سال پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔

مارلن سیمیولز نے دو سال پابندی کے بعد دوبارہ ویسٹ انڈین ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی.
مارلن سیمیولز نے دو سال پابندی کے بعد دوبارہ ویسٹ انڈین ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی.

ان پر الزام تھا کہ 21 جنوری 2007 کو ویسٹ انڈیز اور بھارت کے درمیان ناگپور میں کھیلے گئے میچ میں اپنی ٹیم کی معلومات بھارتی بک میکر مکیش کوچر کو فراہم کیں۔

پابندی کے بعد انھوں نے کرکٹ میں واپسی کی اور خصوصاً ٹی20 کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کیلئے شاندار اننگز کھیلیں اور ابھی بھی تینوں فارمیٹ میں ویسٹ انڈیز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر

2010 میں قومی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے موقع پر لارڈز میں کھیلے گئے سیریز کے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میچ کے دوران کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل منظر عام پر آیا جس نے خصوصاً پاکستان کرکٹ کو ہلا کر رکھ دیا۔

لارڈز میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوران ایک برطانوی اخبار دی نیوز آف دی ورلڈ نے بک میکر مظہر مجید کی پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر اسپاٹ فکسنگ کرنے کی ویڈیوز جاری کر دیں۔

ایک ویڈیو میں مظہر مجید نے پیشگوئی کی کہ کپتان سلمان بٹ کی زیرِ نگرانی محمد عامر اور محمد آصف کس اوور کی کون سی گیند پر نو بال کروائیں گے۔

تینوں کھلاڑیوں پر الزام تھا کہ انھوں نے لارڈز ٹیسٹ کے دوران سٹے بازوں سے بھاری رقوم وصول کرکے مخصوص اوقات میں جان بوجھ کر نو بالیں کرائیں۔

اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف— فائل فوٹو: اے پی
اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ قومی ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف— فائل فوٹو: اے پی

تینوں پر یہ جرم ثابت ہوا، عدالت نے جیل بھیجنے کے ساتھ ساتھ عامر پر پانچ سال، آصف پر سات سال اور کپتان سلمان بٹ پر دس سال کی پابندی لگادی گئی جہاں بٹ کی پانچ اور آصف کی سزا میں دو سال کی تخفیف کردی گئی۔

تینوں کھلاڑیوں کی سزا کی مدت ختم ہو چکی ہے جس کے بعد عامر قومی ٹیم کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ سلمان بٹ اور آصف قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ پانے کے لیے کوشاں ہیں۔

دانش کنیریا

ابھی قومی ٹیم لارڈز ٹیسٹ کے اسکینڈل سے سنبھلنے بھی نہ پائی تھی کہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین اسپنرز میں سے ایک دانش کنیریا کے میچ فکسنگ اسکینڈل کی خبر نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کرکٹ پر کرپشن کا بدنما دھبہ لگا دیا۔

کنیریا پر ایسیکس کاؤنٹی کے ساتھی کھلاڑی میرون ویسٹ فیلڈ نے الزام عائد کیا تھا کہ 2009 میں کھیلے گئے ایک کاؤنٹی میچ میں کنیریا نے ان پر ایک بک میکر سے ناقص کارکردگی کے بدلے چھ ہزار پاؤنڈ لینے پر دباؤ ڈالا تھا۔

تاحیات پابندی کا شکار دانش کنیریا مسلسل خود کو بے گناہ قرار دیتے رہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی
تاحیات پابندی کا شکار دانش کنیریا مسلسل خود کو بے گناہ قرار دیتے رہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی

انگلش کرکٹ بورڈ کی طرف سے کنیریا پر مرون ویسٹ فیلڈ کی سٹے بازی میں معاونت اور بکیز سے ان کو متعارف کروانے کا الزام ثابت ہونے پر 2010 میں ان پر تاحیات پابندی لگا دی تھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی بعد میں ان پر عمر بھر کیلئے کرکٹ کے دروازے بند کر دیے تھے۔

سری سانتھ

بھارتی کرکٹ میں ایک دہائی کے بعد ایک مرتبہ پھر میچ فکسنگ کی گونج سنائی دی اور انڈین پریمیئر لیگ 2013 میں اسپاٹ فکسنگ کے جرم میں سری سانتھ اور انکت چاون پر تاحیات پابندی لگا دی گئی۔

سری سانتھ نے 27 ٹیسٹ، 53 ون ڈے اور 10 ٹی20 میچوں میں بھارتی کی نمائندگی کی— فائل فوٹو: اے ایف پی
سری سانتھ نے 27 ٹیسٹ، 53 ون ڈے اور 10 ٹی20 میچوں میں بھارتی کی نمائندگی کی— فائل فوٹو: اے ایف پی

آئی پی ایل کی چھٹے ایڈیشن کے دوران ہندوستانی پولیس نے خصوصی آپریشن کرتے ہوئے اسپاٹ فکسنگ الزامات میں راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں سری سانتھ، انکت چاون اور اجیت چندیلا کو گرفتار کیا تھا۔

ان کھلاڑیوں پر الزام تھا کہ انھوں نے ایک اوور کے دوران جان بوجھ کر زیادہ رنز دینے کے لیے تقریباً ساٹھ لاکھ ہندوستانی روپے تک وصول کیے۔

محمد اشرفل

محمد اشرفل بنگلہ دیش کی جانب سے سنچری بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
محمد اشرفل بنگلہ دیش کی جانب سے سنچری بنانے والے سب سے کم عمر کھلاڑی ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران میچ فکسنگ کا الزام ثابت ہونے پر سابق بنگلہ دیشی کپتان محمد اشرفل پر آٹھ سال کی پابندی لگائی گئی۔

اشرفل نے پابندی کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس پر ستمبر 2014 میں ان کی سزا کو کم کرکے 5 سال کردی گئی تھی جس میں دو سال معطلی کی سزا بھی شامل ہے اور وہ 2018 میں انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کے اہل ہو جائیں گے۔

لو ونسنٹ

اسپاٹ فکسنگ کا الزام قبول کرنے کے بعد انگلش کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز لوونسنٹ پر تاحیات پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد وہ یہ شرمناک سزا پانے والے نیوزی لینڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے تھے۔

نیوزی لینڈکےسابق ٹیسٹ کرکٹر لو ونسنٹ کےخلاف میچ فکسنگ کےالزم میں تحقیقات کا آغاز دسمبر 2013 میں کیا گیا جب سسیکس اور لنکا شائر سے کھیلنے والے کھلاڑی نے انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں مختصر طرز کی کرکٹ کے 14 میچز فکس کرنے کا اعتراف کیا۔

لو ونسنٹ نے نہ صرف انگلش کرکٹ بلکہ 2012 میں جنوبی افریقہ میں کھیلے جانے والی چیمپیئنز لیگ، انڈین لیگ اور بنگلہ دیش کرکٹ لیگ میں بھی پیسے لے کر کم تر کارکردگی دکھانے کا اقرار کیا۔

الویرو پیٹرسن، سوٹسوبے سمیت متعدد کرکٹرز پر پابندی

جنوبی افریقی کرکٹ ایک مرتبہ پھر کرپشن کی زد میں آئی اور اس مرتبہ ایک یادو نہیں بلکہ سات کرکٹرز پر میچ فکسنگ یا بکیز سے رابطوں پر قانون کے شکنجے میں جکڑے گئے۔

الویرو پیٹرسن کی مایہ ناز بلے باز ہاشم آملا کے ساتھ یادگار تصویر— فائل فوٹو: اے پی
الویرو پیٹرسن کی مایہ ناز بلے باز ہاشم آملا کے ساتھ یادگار تصویر— فائل فوٹو: اے پی

36 ٹیسٹ اور 21 ایک روزہ میچوں میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے الویرو پیٹرسن نے اعتراف کیا کہ ان تک میچ فکسرز نے رسائی کی تھی لیکن انھوں نے اس سلسلے میں تفتیش کاروں کی رہنمائی کی اور نہ ہی بورڈ کو اس بارے میں آگاہ کیا جبکہ اس معاملے کے تمام ثبوت بھی ختم کر دیے اور اس جرم میں ان پر دو سال کی پابندی عائد کی گئی۔

جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر سوٹسوبے پر 2015 میں جنوبی افریقہ کے ڈومیسٹک ٹی ٹونٹی ٹورنامنٹ رام سلام کے دوران میچ فکسنگ کا الزام عائد کیا گیا تھا اور اسکینڈل سامنے آنے کے بعد انھیں معطل کر دیا گیا تھا۔

فاسٹ باؤلر نے مجموعی طور پر 10 الزامات قبول کیے جن میں میچ فکسنگ، بدعنوانی کے کام میں ملوث ہونے سے متعلق تفصیلات فراہم نہ کرنا، دوسرے شخص کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق آگاہ نہ کرنا، تحقیقاتی ٹیم کے ساتھ تعاون نہ کرنا اور حقائق کو چھپا کر تحقیقات میں رکاوٹ بننا شامل ہیں۔

جنوبی افریقہ کرکٹ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر انھیں آٹھ سالہ پابندی کی سزا سنائی گئی جبکہ ان کے علاوہ کرپشن میں ملوث ہونے پر غلام بودی، تھامی سولیکائل، جین سائمز، پومی لیلا اور ایتھی بھی مختلف سزائیں بھگت رہے ہیں۔

چمارا سلوا

سری لنکن کرکٹ بورڈ نے گیم اسپرٹ کی خلاف ورزی اور تکنیکی طور پر میچ فکسنگ کے جرم میں حال ہی میں چمارا سلوا پر دو سال کی پابندی عائد کی ہے۔

چمارا سلوا پر الزام تھا کہ رواں سال جنوری میں پنادورا کرکٹ کلب اور کالوتارا فزیکل کلچرل کلب کے درمیان میچ میں گیم اسپرٹ کے خلاف کھیل پیش کیا گیا، تکنیکی طور پر یہ میچ فکسنگ ہے کیونکہ دونوں ٹیموں نے خاص نتائج کے حصول کیلئے جان بوجھ کر اس طریقے سے کھیل پیش کیا۔

چمارا سلوا کے علاوہ دونوں ٹیموں کے دیگر کھلاڑیوں پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے، چمارا سلوا اور کالوتارا کلب کے کپتان منوج دیش پریا پر 2 سال کی پابندی عائد کی گئی ہے، باقی کھلاڑیوں، کوچز اور ایڈمنسٹریٹرز پر ایک سالہ پابندی عائد کی گئی۔

شرجیل خان اور خالد لطیف

شرجیل خان اور خالد لطیف بھی پابندی کی زد میں آ کر اپنا کیریئر تباہ کر بیٹھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
شرجیل خان اور خالد لطیف بھی پابندی کی زد میں آ کر اپنا کیریئر تباہ کر بیٹھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کرکٹ نے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل اور ملک میں کرکٹ نہ ہونے کی عفریت سے نکل کر صحیح ڈگر پر چلنا شروع ہی کیا تھا کہ ایک مرتبہ پھر کرپشن نے کرکٹ کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

پاکستان سپر لیگ کے پہلے ایڈیشن کی شاندار کامیابی کے بعد بکیز نے دوسرے ایڈیشن پر پیسہ لگانے کا فیصلہ کیا اور ایڈیشن کے آغاز سے قبل ہی اپنا وار کردیا۔

اس مرتبہ بھی کئی کھلاڑیوں پر جال پھینکا گیا لیکن شرجیل خان اور خالد لطیف اس میں بری طرح پھنس گئے۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرنے والے دونوں کھلاڑیوں کو لیگ کے پہلے میچ کے فوراً بعد وطن واپس بھیج کر معطل کردیا گیا اور ان کے خلاف پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کے تحت مقدمہ چلایا گیا۔

شرجیل خان پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ برائے 2015 کی شق 2.1.1، 2.1.2، 2.1.3، 2.4.4 اور 2.4.5 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور انھیں پانچ سال کی سزا سنائی گئی جس میں ڈھائی سال کی معطلی شامل ہے۔

اسی مقدمے میں خالد لطیف کو بھی پانچ سال پابندی کی سزا سنائی گئی اور وہ پانچ سال تک کسی بھی طرز کی کرکٹ کھیلنے کیلئے نااہل ہو چکے ہیں۔

محمد عرفان، محمد نواز، شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید سے بھی اس سلسلے میں تحقیقات ہوئیں اور عرفان نے اپنی غلطی تسلیم کی جس پر انھیں ایک سال کی مشروط پابندی کی سزا سنائی گئی۔