پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 2018 کے انتخابات میں شفافیت کے پیش نظرموجودہ قائد حزب اختلاف کی تبدیلی پر اتفاق کرتے ہوئے مشاورت کاعمل حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں تک وسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

چیئرمین شاہ محمود قریشی کی قیادت میں پی ٹی آئی کے اعلیٰ سطحی وفد نے کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے ملاقات کی جہاں موجودہ قائد حزب اختلاف کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا سیل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بطور حزب اختلاف پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے کردار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پی پی پی کے طرز عمل کے پیش نظر قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے مشاورتی عمل کا آغاز ناگزیر ہوچکا ہے۔

پی ٹی آئی اور ایم کیوایم نے نگران حکومت کے قیام میں قائد حزب اختلاف کے کردار کے پیش نظر مشترکہ کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کے لیے موزوں امیدوار کا انتخاب مشاورتی عمل کی تکمیل تک مؤخر کرنے کا فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کےلیے موجود قائد حزب اختلاف کی تبدیلی ضروری ہے جس کے لیے مشاورت کا دائرہ کار دیگر جماعتوں تک بڑھایا جائے گا اور مشاورت مکمل ہونے پر موزوں امیدوار سامنے لایا جائے گا۔

پی ٹی آئی کے میڈیا سیل کے بیان کے مطابق اپوزیشن امیدوار کے حوالے سے میڈیا میں زیر گردش اطلاعات کو قبل از وقت قرار دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ایم کیو ایم شاہ محمود کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے سرگرم

خیال رہے کہ اطلاعات تھیں کہ ایم کیو ایم کی جانب سے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو خورشید شاہ کی جگہ قائد حزب اختلاف منتخب کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اجلاس میں حکومت کے مؤثر احتساب کےلیے پپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کی تبدیلی پر بھی اتفاق کرتے ہوئے حکومت کے خلاف انسداد کرپشن کی مہم کو مشترکہ طورپر تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے وفد میں وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے علاوہ اسد عمر، فردوس شمیم نقوی، عمران اسماعیل اور حلیم عادل شیخ بھی شامل تھے جن کا استقبال ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز میں سربراہ فاروق ستار اور دیگر رہنماؤں نے کیا۔

خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ہفتے ایم کیوایم سے ملاقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کا شوق نہیں لیکن حکومت اور پی پی پی کے درمیان مک مکا کا خوف ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں