توہین رسالت کیس: عدالت کی کارروائی روکنے کی ہدایت

شائع September 29, 2017

حیدرآباد: سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی ڈویژنل بینچ جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس فہیم احمد صدیقی نے توہین رسالت کے قانون کے تحت درج ہونے والے مقدمے کی سماعت روکنے کی ہدایت کرتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردی۔

عدالت نے فریقین اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 30 ستمبر کے نوٹس جاری کردیے اور متعلقہ پولیس افسر کو گرفتاریوں سے روک دیا۔

ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ نے یہ حکم رضیہ نایاب عرف نایاب سرکاش کی جانب سے دائر آئینی پٹیشن پر دیا، جس میں انھوں نے سندھ کے ہوم سیکریٹری، اے ایس آئی بشر احمد جنواری، سینئر سپرنٹڈنٹ آف پولیس جامشورو اور ڈی آئی جی پولیس حیدرآباد رینج کو فریق بنایا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ ایک معروف شاعر کی صاحبزادی ہیں، ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے والد ایک انقلابی شاعر تھے۔

پٹیشن میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ وہ سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کے ذریعے شہریوں کی بہتری کے لیے کردار ادا کررہی ہیں۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ شہریوں کی بڑی تعداد سماجی تبدیلی کی حامی ہے جہاں سندھ کے مختلف علاقوں میں غیرت کے نام پر قتل ایک مستقل مسئلہ ہے، لیکن یہاں کچھ ایسے بھی ہیں جو تبدیلی کے خلاف ہیں۔

درخواست گزار نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ کچھ روز قبل انھوں نے اپنے ایک سیاسی ساتھی کی شادی کی تقریب میں معروف انقلابی شاعر شاہ عبدالطیف بھٹائی کی شاعری سے چند ٹکڑے سنائے تھے جہاں چند لوگوں نے اپنا تعارف مذہبی اسکالر اور مذہبی رہنماؤں کی حیثیت سے کرایا اور بعد ازاں سوشل میڈیا پر درخواست گزار اور دیگر کے خلاف توہین اور گستاخانہ مہم کا آغاز کردیا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر کو اے ایس آئی بشر جنواری نے خان کوٹ تھانے میں ان کے اور دیگر افراد کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 295 اے کے تحت ایف آئی آر نمبر22/17 درج کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ان کی موکلہ کے خلاف دائر ایف آئی آر میں شامل کی گئیں دفعات کا تعلق ریاست کے خلاف جرم سے متعلق ہے جبکہ ریاست کے خلاف تمام جرائم کرمنل پروسیڈنگ کوڈ کی دفعہ 197 کے تحت ٹرائل ہوتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مذکورہ کیس میں نہ تومرکز اور نہ ہی صوبائی حکومت شکایت کنندہ کے طور پر موجود ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف قائم کیے جانے والے مقدمے کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور ان کے خلاف کارروائی کو روکنے کا حکم دیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025