اسپین کے وزیراعظم ماریانو روجیو نے کیٹالونیا کی علیحدگی کے خلاف اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے آزادی کا اعلان کرنے والے اراکین اسمبلی کو برطرف کرکے کیٹالونیا کا کنٹرول ایک مرتبہ پھر میڈرڈ کو دے دیا۔

کیٹالونیا میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے پیش نظر ہسپانوی حکومت نے کسی بھی خراب صورت حال سے بچنے کے لیے 21 دسمبر کو انتخابات کرانے کا بھی اعلان کردیا۔

کیٹا لونیا کے صدر کارلس پِگڈیمونٹ اور کیٹالونیا کی کابینہ کے 12 ممبران کو مزید تنخواہ کی ادائیگی بھی نہیں کی جائے گی اور احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں انھیں سزا بھی دی جاسکتی ہے۔

کیٹالونیا حکام کی طرف سے اب تک کسی قسم کا رد عمل نہیں آیا تاہم بر طرف مقامی پولیس کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ وہ احکامات پر عمل کریں گے۔

مزید پڑھیں: کیٹالونیا کی پارلیمنٹ کا اسپین سے ’آزادی‘ کا اعلان

خیال رہے کہ ہسپانوی دارالخلافہ میں مظاہرین نے کیٹالونیا کی آزادی پر سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دے رکھا تھا جبکہ جمعے کے روز بارسلونا اور کیٹالان کے دیگر شہروں میں مقامی پارلیمنٹ کی آزادی کی تحریک پر ہزاروں افراد نے جشن بھی منایا تھا۔

بارسلونا میں موجود مظاہرین نے پرجوش انداز میں آزادی کے نعرے لگائے جبکہ علیحدگی پسند پارلیمنٹیرینز بھی ان کی خوشی میں شریک تھے اور تالیاں بجاتے رہے۔

واضح رہے کہ کیٹالان کی 135 نشستوں پر مشتمل پارلیمنٹ میں گزشتہ روز 70 ووٹ سے کیٹالان کی آزادی کی قرارداد منظور کی گئی تھی جس کے بعد کیٹالان حکومت نے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہسپانیہ کی تقسیم کے خلاف مظاہرین سڑکوں پر

34 سالہ سیلزمین جوسف رائنا کا کہنا تھا کہ کیٹالان کی آزادی، بڑے پیمانے پر نقصان دہ ہے جبکہ اس میں غیر قانونی ووٹ کا استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’علیحدگی پسند عوام کی اکثریت کو بھول رہے ہیں'۔

کیٹالونیا میں خوف کی فضا

ہسپانوی حکومت کی کیٹالان کے اختیارات کو دوبارہ حاصل کرنے سے 70 لاکھ 60 ہزار آبادی کے خطے کے عوام میں غصے میں اضافے کا خدشہ ہے تعلیم، صحت اور پولیس کے نظام کے لیے خود مختار تھے۔

عوام حکومتی اقدام کے خلاف اور آزادی کے حق میں مزاحمت کے لیے خبردار کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ کیٹالان کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے حق آئین کا آرٹیکل 155 دیتا ہے جس کے تحت حکومت کو باغی بننے والے علاقوں کو لگام دینے کا اختیار حاصل ہے۔

کیٹالونیا یونائیٹڈ پارٹی جو کہ رگڈیمونٹ کے اتحادی ہے، نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’اب ہم روجیو کے سخت نقطہ نظر اور آرٹیکل 155 کے آگے دب کر نہیں رہیں گے‘۔

خیال یہ کیا جارہا ہے کہ سڑکوں پرمزاحمت کے عمل کا آغاز ہونے والا ہے جس کے نتیجے میں ہڑتالیں بھی کی جائیں گی جو پہلے ہی یکم اکتوبر سے جاری ہیں جب آزادی کے حق میں حکومتی ریفرنڈم پر پولیس نے عوام کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کے لیے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین سے آزادی: کیٹلونیا میں پولیس کی کارروائی، 337 افراد زخمی

کیٹالان کے رہنماؤں نے غیرآئینی ریفرنڈم کو روک دیا تھا جس پر آئینی عدالت نے پابندی عائد کی تھی کیونکہ آزادی کے حق میں پڑنے والے 90 فیصد ووٹ کا ٹرن آوٹ صرف 43 فیصد تھا۔

یورپ کے تجزیہ کار فیڈریکو سینٹری نے خبردار کیا ہے کہ نیشنل پولیس اور آزادی کے حق میں سرگرم کارکنان کے مابین مزید سنگین چھڑپیں ہو سکتی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوسکتی ہے۔

خیال رہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے آزاد ریاست ظاہر کرنے کے بعد کیٹالان کے رہنما کارلس پگڈیمونٹ نے عوام سے پر امن طریقے سے اس تحریک کو جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ ہسپانوی حکومت کو امریکا اور یورپی اتحادیوں سے مستقل حمایت حاصل رہی ہے۔

یورپی یونین کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ اسپین میں میڈرڈ ہماری باہمی گفتگو کا واحد حصہ رہے گا۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہسپانوی حکومت مضبوچ دلائل کا ساتھ دے گا نہ کہ طاقت کی دلیل کا ساتھ دیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں