• KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.9°C
  • LHR: Clear 16.8°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.4°C

کشمیر: بھارتی فورسز کی کارروائی میں مولانا مسعود اظہر کا بھتیجا ہلاک

شائع November 7, 2017

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بھتیجے طلحہ رشید کے مبینہ طور پر ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

بھارتی نیوز ایجنسی ایشیا نیوز انٹرنیشنل (اے این آئی) کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے پلوامہ ڈسٹرکٹ کے گاؤں کنڈی اگلر میں کارروائی کرتے ہوئے طلحہ رشید سمیت دو مزید عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ اس کارروائی کے دوران ایک بھارتی فوجی بھی ہلاک ہوگیا۔

اے این آئی کی ہی رپورٹ کے مطابق جیشِ محمد کے ترجمان نے طلحہ رشید کے مارے جانے کی تصدیق کردی۔

مزید پڑھیں: کشمیر:بھارتی فورسز کا جیشِ محمد کے’مطلوب‘کمانڈر کی ہلاکت کا دعویٰ

رپورٹ کے مطابق تنظیم کے ترجمان کے جاری بیان میں کہا گیا کہ کنڈی اگلر گاؤں میں کارروائی کے دوران تین عسکریت پسند مارے گئے جن کی شناخت کالعدم جیشِ محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کے بھتیجے طلحہ رشید، جماعت کے ڈویژنل کمانڈر محمد بھائی اور وسیم کے ناموں سے ہوئی۔

بھارتی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپ کے دوران ایک شہری بھی زخمی ہوا۔

بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے خفیہ اطلاع پر علاقے کا محاصرہ کیا اور اسی دوران ان پر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ایک اہلکار اور شہری زخمی ہوگیا بعد ازاں عسکریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان زبردست جھڑپ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں جھڑپ: بھارتی فضائیہ کے کمانڈوز سمیت 4 ہلاک

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے انسپیکٹر جنرل پولیس نے پاکستان پر عسکریت پسندوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اب میں کہوں گا کہ پاکستان ان لاشوں کو اٹھا لے۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے کہا کہ طلحہ رشید کے مارے جانے کی خبر سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عسکریت پسندوں کو سرحد پار سے مدد مل رہی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور بھارت میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر 2 جنوری 2016 کو عسکریت پسندوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔

چار روز تک جاری رہنے والے جھڑپ میں لیفٹننٹ کرنل سمیت بھارتی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔

بھارت نے بعدِ ازاں الزام لگایا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے تھے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی تھی۔

بھارت کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر پاکستان میں تحیقیقاتی اداروں نے تفتیش کا آغاز کیا تھا۔

حملے کے بعد نواز شریف کی زیرِ صدارت عسکری اور سیاسی قیادت کا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کی تحقیقات میں کالعدم تنظیم جیش محمد کے کئی افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی گئی تھی۔

اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ پٹھان کوٹ ایئربیس حملے سے متعلق تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے اور حملے کی تحقیقات کے لیے کالعدم تنظیم جیش محمد کے کئی افراد گرفتار کرکے تنظیم کے کئی دفاتر سیل کر دیئے گئے ہیں۔

بعدِ ازاں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ مولانا مسعود اظہر کے بھائی رؤف اور ان کے بہنوئی کو 'حفاظتی تحویل' میں لے لیا گیا ہے جس کی تصدیق پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناءاللہ نے بھی کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 24 دسمبر 2025
کارٹون : 23 دسمبر 2025