سپریم کورٹ فیصلے کے ریمارکس انتہائی نامناسب ہیں،مسلم لیگ ن

شائع November 8, 2017

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کی طرف سے نظرثانی درخواست کے تفصیلی فیصلے کے'ریمارکس' کو انتہائی نامناسب قرار دیتے ہوئے 'مسترد' کر دیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کا اسلام آباد میں پارٹی اجلاس ہوا جس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مقبول ترین رہنما اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کے قائد اور تین بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے والی قومی شخصیت کے بارے میں جو کچھ کہا گیا وہ کسی بھی سطح کی عدالتی زبان کے معیار پر پورانہیں اترتا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ آئینی اور قانونی ماہرین کی رائے کے مطابق بنچ نے اس فیصلے کے ذریعے نہ صرف ذیلی عدالتوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی بلکہ اپیل کا فیصلہ بھی ابھی سے ہی سنا دیا ہے۔

حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم محمدنواز شریف کے بارے میں توہین اور تضحیک آمیز الفاظ اور جملے دنیا کی کسی بھی عدالت کے لیے باعث فخر نہیں ہو سکتے۔

مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے کے مطابق یہ فیصلہ اول سے آخر تک بغض، عناد، غصے اور اشتعال کی نہایت افسوس ناک مثال ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نام نہاد احتسابی عمل سے بھاگنے والے نہیں، نواز شریف

سپریم کورٹ کے فیصلے میں شعر کے استعمال پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شاعری کا سہارا لیتے ہوئے، رہبری کا سوال اٹھایا گیا، قوم جانتی ہے کہ رہبری کرنے والوں نے ہی پاکستان بنایا اور اس کے لیے قربانیاں بھی دیں۔

مزید کہا گیا ہے کہ انھوں نے ہی اس ملک کو ایٹمی طاقت بنایا، جیلیں کاٹیں، وہ پھانسی چڑھے، جلا وطن ہوئے اور نا اہل قرار دیے گئے لہٰذا سوال رہبری کا نہیں بلکہ منصفی کا ہے۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ 70 برس کے دوران قافلے کیوں لٹتے رہے اور کن رہزنوں نے لوٹے؟

مزید پڑھیں:نواز شریف کی نااہلی: نظر ثانی درخواست کا تفصیلی فیصلہ جاری

حکمراں جماعت کا موقف ہے کہ قافلے اس لیے لٹے کہ رہزنوں کے ہاتھ پر بیعت کی گئی، رہزنوں سے وفاداری کے حلف اٹھائے گئے اور رہزنوں کی رہزنی کا جواز فراہم کرنے کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیے گئے۔

پاکستان مسلم لیگ کا کہنا ہے کہ رہزنوں کو آئین سے کھیلنے کے فرمان جاری کیے گئے، 71 برس پر پھیلا ہوا سوال رہبری کا نہیں بلکہ منصفی کا ہے کیونکہ رہبر تو آج بھی سزا پا رہے ہیں، پیشیاں بھگت رہے ہیں، بتایا جائے کہ رہزن کہاں ہیں؟

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان نے کسی تذبذب کے بغیر عدالتی فیصلوں پر عمل کیا لیکن ان کے بارے میں سیاسی حریفوں کے جلسوں جیسی زبان برداشت نہیں کی جا سکتی۔

ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ جیسے مقدس ادارے کے لیے محمد نواز شریف کی جدوجہد تاریخ کا حصہ ہے اور مسلم لیگ ن آئندہ بھی ایک آزاد اور آئین کے تحفظ کی علمبردار عدلیہ کے لیے اپنا کردار اداکرتی رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما کیس فیصلہ: نواز شریف نے نظرثانی اپیلیں دائر کردیں

مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ مقدس عدالتی منصب کو بغض و عناد کے تحت سیاسی شخصیات بلکہ کسی بھی پاکستانی کی کردار کشی کے لیے استعمال کرنے کو عدلیہ کی آزادی کے لبادے میں نہیں چھپایا جا سکتا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی ستر سالہ تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو بنچ کے پیش کردہ شعر میں ایک لفظی تبدیلی صورت حال کی صحیح ترجمانی کرے گی۔

تو ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا

مجھے رہزنوں سےگلہ نہیں تیری 'منصفی' کا سوال ہے

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کی جانب سے 28 جولائی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر تفصیلی فیصلے جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی جس پر نظر ثانی کی جاتی۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025