اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے چوہدری شوگر مل میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کی بریت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی۔

سابق چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی خصوصی عدالت کی جج ارم نیازی کے روبرو پیش ہوئے اور ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں بریت کے لیے درخواست دی تاہم عدالت نے مذکورہ درخواست مسترد کرتے ہوئے خارج کردی اور بعد ازاں ظفر حجازی کے خلاف دائر ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ٹرائل شروع کرنے کا حکم جاری کیا۔

مزید پڑھیں: ریکارڈ ٹمپرنگ کیس میں ظفر حجازی پر فرد جرم عائد

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے استغاثہ کے گواہان پیش نہ ہونے پر کیس کی سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

27 اکتوبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت نے ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کو شریف خاندان کی چوہدری شوگر مل کے ریکارڈ سے متعلق ٹمپرنگ کیس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس

پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔

سپریم کورٹ نے ظفر حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ظفر حجازی کی ’ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس‘ کے اخراج کی درخواست

رواں برس 19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔

چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔

مزید پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

بعد ازاں ظفر حجازی نے ضمانت کی درخواست جمع کروائی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عبوری ضمانت کے اختتام پر 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ان کی 5 روز (یعنی 21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی اور بعد ازاں 21 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد ظفر حجازی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ظفر حجازی نے شوگر ملز کیس بند کرنے کا حکم دیا‘

اگلے ہی دن یعنی 22 جولائی کو ظفر حجازی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا گیا، جس میں 26 جولائی کو مزید 3 روز کی توسیع کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں