سینیٹرز نے ایوان بالا میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متعلق آزاد تجارتی معاہدوں(ایف ٹی اے) کے منافع بخش نہ ہونے اور چین کی جانب سے دی گئی مراعات کے عدم استعمال کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تحریک التوا پیش کردی۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے سینیٹر میاں عتیق کی جانب سے چین کے ساتھ کئے گئے معاہدوں ایف ٹی آر کے منافع بخش نہ ہونے اور چین کی جانب سے دی گئی مراعات کے عدم استعمال سے متعلق تحریک التوا پیش کی گئی۔

میاں عتیق نے کہا کہ موجودہ آزاد تجارتی معاہدوں کے تحت ویلیو ایڈڈ ایکسپورٹس کو فروغ نہیں مل رہا اور پاکستان کی مقامی صنعت کے حوالے سے بھی سنجیدہ خدشات ہیں اسی لیے ایف ٹی اے معاہدوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

سینیٹ میں تحریک التوا پیش کیے جانے کے بعد ایوان میں اس حوالے سے تفصیلی بحث ہوئی۔

اس موقع پر اراکین نے منصوبے کے حوالے معلومات نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا اور پوچھا کہ اس منصوبے سے بلوچستان کو کیا مل رہا ہے۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ کون پارلیمنٹ کو معلومات فراہم کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

بلوچستان کو سی پیک سے کیا ملے گا؟

سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ 'چین اس وقت گوادر میں آکر بیٹھ گیا ہے،اور پاکستان میں تقریباً تمام کاروبار چین کے لوگ کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ چین اپنے ڈھائی کروڑ افراد کو پاکستان لائے گا اور انھیں ملازمت دے گا۔

انھوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'سی پیک کے ذریعے اب تک گوادر میں کیا ترقی ہوئی ہے، اس منصوبے سے بلوچستان کے عوام کو کچھ نہیں ملا'۔

سینیٹر نے کہا کہ 'شاید بلوچستان کے لوگوں کو صرف ٹائر پنکچر لگانے کا کام ملے'

کلثوم پروین نے مطالبہ کیا کہ 'یہ بلوچستان کے لیے اہم معاملہ ہے اس لیے پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے'۔

سینیٹراعظم موسیٰ خیل کا کہنا تھا کہ 'سی پیک کامیاب نہیں ہوگا'۔

انھوں ںے کہا کہ 'سی پیک کی کامیابی کا واحد طریقہ وہاں کے بلوچ اور پشتون کو اعتماد میں لینا ہے اور تمام معاہدے پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہیئں'۔

سی پیک کی سیکیورٹی کے اخراجات

سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ کاروباری برادری چین کے ساتھ معاہدوں میں شامل ہونا چاہتی تھی لیکن انھیں اجازت نہیں دی گئی۔

سی پیک کے لیے سیکیورٹی کے اخراجات پرشفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹول ٹیکس بھی ایف ڈبلیو او ہی وصول کرے گا، بتایا جائے کہ ٹول ٹیکس کا کتنا حصہ صوبے کو حاصل ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ'سی پیک منصوبے سے متعلق بعض معلومات نہیں دی گئیں جبکہ ہمیں کہا گیا کہ طویل مدتی منصوبہ ہے لیکن شیئر نہیں کر سکتے'۔

تبصرے (0) بند ہیں