اسلام آباد: ملک کی حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے فیصلہ سازی کے قیام کے لیے نئی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) بنانے کا فیصلہ کرلیا، اس کے علاوہ 110 ارکان پر مشتمل سینٹرل ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے دوبارہ قیام کا بھی اعلان کردیا گیا۔

اس حوالے سے پارٹی کے ترجمان ڈاکٹر آصف کرمانی نے ذرائع ابلاغ کو نئی بننے والی کمیٹیوں میں شامل ارکان کے نام جاری کردیئے۔

حیرات کن بات یہ ہے کہ اس فہرست میں جماعت کے صدر نواز شریف کا نام شامل نہیں ہے۔

اپنے دوسرے اعلان میں ڈاکٹر آصف کرمانی نے وضاحت کی کہ نواز شرف جماعت کے صدر کے طور پر دونوں کمیٹیوں کی سربراہی کریں گے جبکہ سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفر الحق سی ای سی اور سی ڈبلیو سی کے رکن ہوں گے۔

مزید پڑھیں: ’مسلم لیگ میں اختلاف رائے ضرور مگر کوئی گروہ بندی نہیں‘

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز بھی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی رکن ہوں گی اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ سرکاری طور پر انہیں پارٹی کے فورم پر کوئی اہم منصب دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی حمزہ شہباز کو بھی نئی سی ای سی کا رکن بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو بھی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی فہرست میں نامزد کیا گیا ہے۔

نئی بنائی گئی کمیٹی میں وزیر خارجہ خواجہ آصف، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر موسمیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان، وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار ثناء اللہ زہری، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمٰن حفیظ، کشمیر امور کے وزیر چوہدری برجیس طاہر کہ علاوہ پرویز رشید، سردار مہتاب احمد خان، بیگم عشرت اشرف، امیر مقام، بابو سرفراز خان جتوئی، اسد جونیجو، عرفان صدیقی، رانا ثناء اللہ خان، چوہدری شیر علی، ڈاکٹر آصف کرمانی اور مریم اورنگزیب شامل ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) سمیت ملک کی متعدد بڑی سیاسی جماعتوں میں سی ای سی کے نام سے چھوٹی باڈیز موجود ہیں جو قومی معاملات پر مشاورت اور اہم فیصلے لینے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں تاہم اب تک مسلم لیگ (ن) میں اس طرح کا کوئی فورم موجود نہیں تھا اور پارٹی کی قیادت کو اس کو بڑا کرنے کے لیے سی ڈبلیو سی کے ساتھ اجلاسوں کے انعقاد میں جدو جہد کرنا پڑی۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے ڈان کو بتایا کہ سی ای سی کا قیام پارٹی کے آئین میں ترمیم کے ذریعے لایا گیا جبکہ پارٹی کے آئین میں ترمیم نواز شرف کو پارٹی کا دوبارہ صدر بننے کے حوالے سے اکتوبر میں اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کو توڑنے کی سازش کرنے والے ناکام ہوں گے، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ اہم پالیسی کے فیصلوں کے لیے پارٹی قیادت کو چھوٹے فورم بنانے کی ضرورت اس وقت پیش آئی جب انہیں 80 ارکان سے زائد سی ڈبلیو سی کے اجلاس منعقد کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پہلا اجلاس پیر 4 دسمبر کو نواز شریف کی زیرصدارت ہوگا جس میں دھرنوں کے بعد ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پارٹی رہنما وفاق اور پنجاب حکومت کی جانب سے مظاہرین سے کیے گئے معاہدے کے نکات پر عمل درآمد سے متعلق تبادلہ خیال بھی کریں گے۔


یہ خبر 03 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں