اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی غیر حاضری پر احتساب عدالت کی جانب سے ان کے ضامن احمد قدوسی کی جائیداد کو قرق کیے جانے کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں احتساب عدالت کی جانب دیئے گئے فصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت عالیہ کی جانب سے جاری حکم امتناعی میں اسحٰق ڈار کے وارنٹ گرفتاری اور اشتہاری قرار دینے کے فیصلے کو بھی شامل کیا گیا۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے 14 نومبر کو اسحٰق ڈار کو مسلسل عدم پیشی پر اشتہاری قرار دینے اور ان کے ضامن احمد علی قدوسی کی جانب سے جمع 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے بھی ضبط کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ پڑھیں: اسحٰق ڈار نے ‘اشتہاری’ قرار دیئے جانے کا فیصلہ چینلج کردیا

جس کے بعد اسحٰق ڈار اور احمد علی قدوسی نے احتساب عدالت کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ دونوں فریقین کے جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کی عدم پیشی، قابل ضمانت وارنٹ برقرار

اسحٰق ڈار نے اپنے وکیل قاضی فیصل مفتی کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سماعت ابتدائی مراحل میں ہے اور احتساب عدالت نے ناقابل ضمانت وارنٹ اور جائیداد ضبطگی کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

انہوں نے دائر پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ طعبیت خراب ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے انہیں لمبے سفر کی اجازت نہیں دی اس لیے وہ پاکستان واپسی کا سفر کرنے سے قاصر ہیں۔

مزید پڑھیں: لیگی قیادت کی لندن بیٹھک

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نیب کو اسحٰق ڈار کی طبی رپورٹ کی تصدیق کا حکم دیا تھا تاہم نیب تاحال حتمی رپورٹ جمع نہیں کراسکی۔ اسحٰق ڈار نے پٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ کسی بھی سخت کارروائی سے پہلے طبی رپورٹ سے متعلق تصدیق کرلی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں