تاریخی رنی کوٹ

08 جولائ 2013

 عالمی ثقافتی ادارہ یونسیکو دیوار سندھ کے طور پر مشہور رنی کوٹ کو عالمی ورثہ قرار دینے پر غور کررہا ہے، مگردنیا کا سب سے بڑا قلعہ حکومت کی لاپرواہی اور اہلکاروں کی کوتاہی کی وجہ سے لاوارثی کی جیتی جاگتی تصویر بنا ہواہے، اس عظیم ورثے کے دورے کے دوران چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے۔ یہاں سیاحوں کے لیے نہ کوئی گائیڈ موجود ہے اور نہ ہی پینے کے پانی کی سہولت یا بیٹھنے کی جگہ موجود ہے۔ انڈس ہائی وے پر مشہور مقام سن سے جنوب مغرب میں کھیرتھر پہاڑی سلسلے کے کارو جبل میں یہ قلعہ ہے۔

ساسانیوں کا یہ تعمیر کردہ قلعہ فن تعمیر کا نمونہ ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخ کے کئی ادوار اپنے سینے میں چھپائے ہوئے ہے۔ قبل مسیح کے دور کے بعد عرب فتح کا زمانہ، مغل دور اور تالپور دور میں بھی اس وقت کے حکمرانوں کے زیر استعمال رہا ہے، مزید تفصیل کے لیے کلک کریں۔  تحریر و تصاویر: سہیل سانگی

دیوار اور ٹاور
دیوار اور ٹاور
ایک ٹاور کا اندرونی حصہ
ایک ٹاور کا اندرونی حصہ
سن گیٹ سے جنوب میں تین ٹاورز جن پر سیمنٹ سے کی گئی مرمت کے نشان واضح نظر آرہے ہیں۔
سن گیٹ سے جنوب میں تین ٹاورز جن پر سیمنٹ سے کی گئی مرمت کے نشان واضح نظر آرہے ہیں۔
سن گیٹ سے شمال کے ٹاورز
سن گیٹ سے شمال کے ٹاورز
سن گیٹ کے پاس ڈیم کی لوکیشن
سن گیٹ کے پاس ڈیم کی لوکیشن
ٹاور سے بیرونی منظر
ٹاور سے بیرونی منظر
ٹاور کی طرف اندرونی راستہ
ٹاور کی طرف اندرونی راستہ
میری کوٹ کی بالکونی سے شیرگڑھ کی لی گئی تصویر
میری کوٹ کی بالکونی سے شیرگڑھ کی لی گئی تصویر
میری کوٹ کے اندر تعمیر کی گئی بیرکس
میری کوٹ کے اندر تعمیر کی گئی بیرکس
میری کوٹ کے پاس کی گئی کاشت
میری کوٹ کے پاس کی گئی کاشت
مشرقی دروازے کا بیرونی منظر
مشرقی دروازے کا بیرونی منظر
سن گیٹ سے بیرونی منظر
سن گیٹ سے بیرونی منظر
ڈیم کی سائٹ
ڈیم کی سائٹ
سن گیٹ سے شمال کے ٹاورز
سن گیٹ سے شمال کے ٹاورز