پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نبیل احمد گبول کا کہنا ہے کہ سابق وزیر داخلہ اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چوہدری نثار علی خان آئندہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں پنجاب کے وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے ساتھ کام نہ کرنے کی باتیں صرف ایک بہانہ ہے اور وہ مسلسل پارٹی کو یہی پیغام دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ انہیں اس عہدے کے لیے آگے لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 'چوہدری نثار جب نواز شریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ کام کرتے تھے تب بھی وہ انہیں سر کہہ کر نہیں پکارتے تھے، لہذا اب مریم نواز کے معاملے پر بچوں کے نیچے سیاست نہ کرنے کا تاثر دینے کا اصل مقصد کچھ اور ہے'۔

یہ پڑھیں: ججز کی ذات پر حملہ کرنے سے مسئلہ گھمبیر ہوتا ہے، چوہدری نثار

ان کا کہنا تھا کہ لیڈرز کا انتخاب عوام کرتی ہے اور یہ بات بلکل غلط ہے کہ صرف پاکستان میں خاندانی سیاست ہورہی ہے، کیونکہ ایسی مثالیں ناصرف دنیا، بلکہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں بھی ملتی ہیں۔

پروگرام میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے معاونِ خصوصی ڈاکٹر مصدق ملک نے بھی خاندانی سیاست پر تنقید کو در کیا اور کہا کہ باوجود اس کے کہ مریم کو ایک کم عرصے میں عوامی سطح پر بہت زیادہ پزیرائی حاصل ہوچکی ہے، مگر ابھی تک پارٹی یا خود نواز شریف نے انہیں انتخابات کے بعد کوئی عہدہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'مریم نواز جس بھی جلسے میں جاتی ہیں عوام ان کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر وہ ایک رہنما کے طور پر ابھر کرسامنے آرہی ہیں تو اس کی وجہ بھی ان کی عوامی مقبولیت ہی ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بظاہر یہی لگتا ہے کہ عوام کی خواہش ہے کہ مریم نواز کو آگے لایا جائے، لیکن ہماری جماعت نہیں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ‘مریم نواز اور حمزہ شہباز کے ماتحت کام نہیں کریں گے’۔

ٹیکسلا میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ‘وہ اپنے لیے پارٹی کے فیصلے کا انتظار کررہے ہیں تاکہ آئندہ کا لائحہ عمل تیار کر سکیں’۔

اس ضمن میں یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپز کیس کے دوران عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں تھیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا کہ ‘فوج اور عدلیہ سے محاز آرائی مناسب’ نہیں اور اسی بنیاد پر دونوں کے مابین اختلافات نے جنم لیا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی (ن) لیگ میں فارورڈ بلاک بننے کی تردید

چوہدری نثار نے کہا تھا کہ گزشتہ 8 ماہ سے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا، اگر پارٹی کے اندر سیاست میں متحرک ہوا تو پارٹی کے لیے مشکلات کھڑی ہو جائیں گی۔

سابق وزیرداخلہ نے سوال اٹھایا تھا کہ شہباز شریف نے نوازشریف سے زیادہ مرتبہ ‘ایک بیانیہ’ اپنانے پر زور دیا لیکن مجھے بتایا جائے کہ وہ بیانیہ ہے کیا؟

انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘میں نے کبھی پارٹی ڈسپلن کے خلاف کام نہیں کیا اور وزیراعظم کا انتخاب الیکشن کے بعد ہوگا’۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) میں یہ بات مستقل زیر بحث ہے کہ آئندہ انتخابات میں مریم نواز کو غیر معمولی ذمہ داریاں دی جانے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں