مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اتحادی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اتحادیوں کے برعکس موقف اپناتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے معاملے پر دوطرفہ مذاکرات پر زور دے دیا ہے۔

وزیراعلیٰ مقبوضہ کشمیر محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ 'ہمیں مذاکرات کرنے ہوں گے کیونکہ جنگ کوئی حل نہیں ہے'۔

محبوبہ مفتی نے بھارتی میڈیا کی جانب سے ان کے ساتھ الجھنے کے خوف کا اظہار کیا لیکن اپنے موقف پر کھڑی نظر آئیں اور کہا کہ 'میں جانتی ہوں کہ مجھے نیوز اینکر کی جانب سے ملک مخالف کہا جائے گا لیکن یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام مشکل میں ہیں۔

واضح رہے کہ محبوبہ مفتی کا یہ بیان کشمیر میں بھارتی فوج کے ایک بیس پر ہونے والے حملے میں 5 فوجیوں سمیت 9 افراد کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔

جموں کے علاقے میں 10 فروری کو ہونے والے حملے میں 3 دہشت گردوں کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 9 افراد زخمی بھی ہوئے تھے جس کے بعد بھارتی فوج نے حملے کا الزام جیش محمد پر عائد کیا تھا۔

جموں وکشمیر پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ایس پی وید کا کہنا تھا کہ رابطوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے جس میں جیش محمد گروپ سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کے اشارے ملے ہیں۔

بھارتی حکام نے بھی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا لیکن پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام کی جانب سے کسی قسم کی کوئی تفتیش کے بغیر غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری کرنے کا دستور بن گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں