متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف پر پارٹی کے ایک گروہ کی قیادت کرنے سے متعلق لگائے گئے الزام کا جواب دیتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایل ایل) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں اور یہاں تک کہ اگر انہیں کسی عہدے کی پیش کش بھی کی گئی تو وہ اسے مسترد کردیں گے۔

خیال رہے کہ 12 فروری کو ایک نجی نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا تھا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ انہیں پرویز مشرف کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے ہٹایا گیا۔

انہوں نے رابطہ کمیٹی کی جانب سے انہیں کنوینئر کے عہدے سے ہٹائے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ مائنس ون نہیں، مہاجر قوم اور کارکنان کو ہمارے پہلے مائنس ون کے فارمولے کو منظور کرنے میں بڑے مشکلات ہوئیں اور یہ مائنس ٹو ہے‘۔

اس حوالے سے گزشتہ شب اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے پرویز مشرف نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’فاروق ستار میں نہ تو قائدانہ صلاحیت ہے اور نہ ہی اپنے لوگوں کے لیے کوئی وژن ہے‘۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم انٹرا پارٹی انتخابات: فاروق ستار کنوینر منتخب

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں کسی کو مائنس کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ انہیں ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کرنے کی خواہش نہیں اور ان کے مطابق ’پاکستان میں کوئی سیاسی رہنما میں ملک چلانے کی قابلیت نہیں رکھتا تاہم انہوں نے کہا کہ میں اپنے بارے میں بھی کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہوں گا‘۔

اے پی ایل ایل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میرے پاس جو وژن ہے وہ صرف کراچی یا سندھ کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے ہے جبکہ ایم کیو ایم کا وژن کراچی کے لوگوں کی حد تک محدود ہے، جو صرف ایک قوم سے تعلق رکھتا ہے۔

تاہم پرویز مشرف نے یہ بھی بتایا کہ وہ ایم کیو ایم رہنماؤں کے وفد سے ملے تھے اور انہیں اپنے وژن کے بارے میں بتایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جو مجھ سے ملنے آتا ہے میں اس سے وژن کے بارے میں بات کرتا ہوں اور ایم کیو ایم کے مختلف رہنماؤں کی جانب سے میرے وژن میں دلچسپی بھی دکھائی گئی اور یہ لوگ قومیت کے تعلق کی وجہ سے مجھ سے ملنے آتے ہیں‘۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ’ اگر وہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں تو میں انہیں یہی کہوں گا کہ ایم کیو ایم کو خود کو دوبارہ ریبرینڈ کرنا چاہیے اور ایک ہی جھنڈے تلے رہنا چاہیے جو کسی ایک قومیت سے منسلک نہ ہو کیونکہ ان کا پہلے ہی بہت منفی اثر پڑا ہوا ہے‘۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’خالد مقبول کا ایم کیو ایم پاکستان کے نئے کنونیر کے طور پر اندارج‘

18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینئر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں