کراچی میں سجا پی ایس ایل فائنل کا میلہ

25 مارچ 2018

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے ہزاروں شائقین کرکٹ نے گھنٹوں قطاروں میں لگ کر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا رخ کیا۔

تقریباً 9 سال کے عرصے کے بعد کراچی نے کسی ایسے میگا ایونٹ کی میزبانی کی۔

شائقین کے لیے 8 مختلف مقامات پر پارکنگ کا انتظام کیا گیا جبکہ پارکنگ سے حکومت کی جانب سے شٹل سروس شائقین کو اسٹیڈیم تک لے کر آئی۔

27 ہزار افراد کی گنجائش والے نیشنل اسٹیڈیم کی سیکیورٹی کے لیے پاک فوج سمیت 8 ہزار سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے، جہاں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں۔

اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے شائقین کو کئی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا، لیکن سخت گرمی کے باوجود ان کا جوش دیدنی تھا۔

اسٹیڈیم میں داخلے کے لیے بننے والی کئی لمبی قطاروں میں سے ایک میں کھڑے 24 سالہ حمزہ یوسف شاہ نے کہا کہ ’پی ایس ایل سے دنیا کو یہ پیغام ملے گا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہ کھیل میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

فائنل دیکھنے کے لیے پرجوش 16 سالہ ریا مارٹِن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کرکٹ کے مداحوں سے بھرا پڑا ہے اور کرکٹ کی ملک میں واپسی بہت خوش آئند بات ہے۔‘

کرکٹ کا جنون 14 سالہ معاذ احمد کو بھی کھینچ لایا، جو وہیل چیئر کے ذریعے اسٹیڈیم پہنچے۔

سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے پی
سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے پی
ہزاروں شائقین کرکٹ نے گھنٹوں قطاروں میں لگ کر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا رخ کیا — فوٹو: اے پی
ہزاروں شائقین کرکٹ نے گھنٹوں قطاروں میں لگ کر کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم کا رخ کیا — فوٹو: اے پی
سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے پی
سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے پی
اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے شائقین کو کئی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا — فوٹو: اے ایف پی
اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے شائقین کو کئی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا — فوٹو: اے ایف پی
سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے ایف پی
سخت گرمی کے باوجود شائقین کا جوش دیدنی تھا — فوٹو: اے ایف پی
تقریباً 9 سال کے عرصے کے بعد کراچی نے کسی ایسے میگا ایونٹ کی میزبانی کی — فوٹو: اے ایف پی
تقریباً 9 سال کے عرصے کے بعد کراچی نے کسی ایسے میگا ایونٹ کی میزبانی کی — فوٹو: اے ایف پی
اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے شائقین کو کئی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا — فوٹو: اے پی
اسٹیڈیم میں داخل ہونے کے لیے شائقین کو کئی چیک پوسٹوں پر تلاشی کے مرحلے سے گزرنا پڑا — فوٹو: اے پی