اسلام آباد: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر ’جوہری تجارت‘ میں ملوث 7 پاکستانی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے وزارت خارجہ نے معاملے پر اپنی ’دکان چمکانے والوں‘ کو خبردار کردیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ امریکا کی جانب سے نشاندہی کی گئی کمپنیاں نجی ہیں اور وزارت خارجہ مذکورہ کمپنیوں سے متعلق تفصیلات جمع کررہا ہے تاکہ امریکا اور پابندی کی شکار کمپنیوں کے مابین ان تحفظات کو دور کیا جا سکے جو امریکی فیصلے کا سبب بنے۔

یہ پڑھیں: امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی

واضح رہے کہ 25 مارچ کو امریکی ادارے بیوریو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کی تیار کردہ فہرست میں کل 23 کمپنیوں پر مبینہ طور پر جوہری تجارت میں ملوث ہونے پر پابندی عائد کی گئی۔

امریکی فیڈریل رجسٹرار کی شائع کردہ فہرست میں پاکستانی 7 کمپنیوں سمیت 15 جنوبی سوڈان اور ایک سنگاپورکی کمپنی شامل ہیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم معاملے کو غیرضروری سیاسی رنگ دینے والوں کو انتباہ کرتے ہیں اور پاکستان کے خلاف استحصالی عمل کی شدید مخالفت کرتے ہیں کیونکہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ پر یقین رکھتا ہے‘۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے واضح کیا کہ امریکی ادارے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی (بی آئی ایس) کی جانب سے جاری ’فہرست‘ سے متعلق رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے جس میں درج ہے کہ فہرست میں شامل کمپنیوں کو امریکا کی تیار کردہ بعض چیزوں کو خریدنے کے لیے اضافی لائسنس درکار ہوں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ‘جوہری تجارت‘ میں ملوث 7 پاکستانی کمپنیوں پر پابندی لگادی

انہوں نے کہا کہ’پرامن اور جائز مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی اشیاء اور ٹیکنالوجی تک رسائی پر غیر معمولی پابندی نہیں ہونی چاہیے‘۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان دوہرے مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی چیزوں کے سپلائرز سمیت امریکا کے ساتھ شفاف طریقے سے کام کر سکتا ہے اور بھرپور یقین دلاتا ہے کہ شمپمنٹ کے بعد کے مراحل میں بھی کوئی خلل نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’درآمدی کنٹرول، جوہری عدم پھیلاؤ سمیت جوہری اثاثوں کا تحفظ اور سیکیورٹی میں پاکستان کی خدمات قابل قدر رہی ہیں اور پاکستان اور امریکا کے مابین جوہری عدم پھیلاؤ کے معاملے پر تعاون تاریخی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا شامی جوہری ری ایکٹر تباہ کرنے کا دعویٰ

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ امریکا حکام کی جانب سے بعض قومی نوعیت کے امور یا معاملات پر فہرست میں کمپنیوں کو شامل کرنا اور انہیں فہرست سے نکالنے کا عمل جاری رہتا ہے، بعض اوقات نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شامل مملک کی کمپنیاں بھی فہرست کی زد میں آجاتی ہیں۔


یہ خبر 27 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں