پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے تاحیات قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے متعلق فریادی والی بات کی تھی تو انہیں اس پر قائم رہنا چاہیے تھا۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فریادی‘ یا ’وہ میرے پاس آئے تھے‘ جیسے الفاظ کا استعمال کرنا مناسب نہیں۔

مزید پڑھیں: ’وزیر اعظم چاہیں تو وہ چیف جسٹس کے ریمارکس پر وضاحت طلب کرسکتے ہیں‘

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں صرف پایا ہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم ہاوس جانے سے انکار کیا تو وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی خود چل کر میرے گھر تشریف لے آئے اور میرا کام فریادی کی فریاد سننا ہے، وہ فریاد سنانے آئے تھے مگر دیا کچھ نہیں۔

بعد ازاں اس بیان پر سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا، جس میں کہا تھا کہ چیف جسٹس نے وزیر اعظم کے لیے فریادی جیسے الفاظ استعمال نہیں کیے تھے۔

احتساب عدالت کے باہر بات چیت کرتے ہوئے پرویز مشرف کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں صرف حقیقت کی بات کر رہا ہوں اور احتساب سب کا ہوگا اور ہر صورت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف بےشک عدالت میں پیش نہ ہوں اور مفرور رہیں، لیکن ایک وقت ضرور آئے گا کہ انہیں کٹہرے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔

پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں بینچ ٹوٹنے کے سوال پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں‘ لیکن سابق صدر کا ٹرائل منطقی انجام کو پہنچے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’چیف جسٹس عوامی معاملات کے بجائے 18 لاکھ زیر التواء مقدمات پر توجہ دیں‘

نیب ریفرنسز پر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے اگر کسی نے جیل بھیجنا ہے تو رینٹل پاور کا الزام لگا کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا بدعنوانی سے کوئی تعلق نہیں اور نیب کے گواہ واجد ضیاء بھی خود میرے خلاف تمام الزامات کو مسترد کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے بھی نواز شریف نے کہا تھا کہ واجد ضیاء کی طرف سے لائے گئے بکسوں میں سوائے دھوکے کے کچھ نہیں ہے اور نیب گواہ کا لندن فلیٹس سے متعلق بیان بیان تو ایک کلین چٹ دینے والی بات تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں