اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے خلاف متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا اقامہ رکھنے سے متعلق نااہلی مقدمے میں ان کے وکیل نے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) میں مہلت کی درخواست جمع کرادی۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک اںصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عثمان ڈار کی جانب سے 11 اگست 2017 کو خواجہ آصف کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت خواجہ محمد آصف کو نااہل قرار دینے کے لیے دائر کی گئی درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ وفاقی وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات کی کمپنی میں ملازمت کے معاہدے اور اس سے حاصل ہونے والی تنخواہ کی تفصیلات 2013 کے انتخابات سے قبل ظاہر نہیں کیں اس لیے وہ قومی اسمبلی کی رکنیت کے مستحق نہیں۔

یہ پڑھیں: شیخ رشید کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں دعویٰ کیا تھا کہ خواجہ محمد آصف 2011 سے متحدہ عرب امارات کی کمپنی (آئی ایم ای سی ایل) کے ساتھ خصوصی مشیر کے طور پر وابستہ ہیں۔

اس حوالے سے یاد رہے کہ 2013 کے انتخابات میں عثمان ڈار کو خواجہ آصف کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم انہوں نے اپنی پٹیشن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف سپریم کورٹ کا 28 جولائی والا فیصلہ نقل کیا جس میں انہیں اقامہ رکھنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ 29 جولائی 2017 کو اقامہ کی تجدید ہوئی جس پر تنسیخ کی تاریخ 28 جولائی 2019 درج ہے لیکن وزیر خارجہ نے 'قصداً اپنی کل وقتی ملازمت پوشیدہ رکھی جو آئین پاکستان کی رو سے حلف نامے کے منافی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: میمو گیٹ کیس: ‘حکومت 30 دن میں حسین حقانی کو وطن واپس لے آئے

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ 'جب خواجہ آصف وزارت پانی اور توانائی کے وزیر تھے تب وہ 2013 میں آئی ایم ای سی ایل کے کل وقتی ملازم نہیں تھے لیکن ماضی میں جب مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا اتحاد ہوا تب وہ وفاقی وزیر کا عہدہ رکھتے تھے، انہوں نے اپنے دونوں ادوار میں اپنی نوکری اور تنخواہ کے بارے میں کاغذات نامزدگی میں اظہار نہیں'۔

اس سے قبل خواجہ آصف نے پٹیشن کے خلاف جواب درج کرایا کہ اقامہ سے متعلق الیکشن ٹربیونل سمیت سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے حق میں آیا تاہم درخواست گزار نے اپنی پٹیشن میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو بے خبر رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عثمان ڈار نے اپنی درخواست میں ان کاغذات کا حوالہ دیا جو صرف 2013 میں کاغذات نامزدگی کے وقت جمع کرائے۔

خواجہ آصف کا موقف تھا کہ عمثار ڈار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو حقائق سے بے خبر رکھا اس لیے پٹیشن کی حیثیت بے معنیٰ ہے۔

مزید پڑھیں: جج کی خواجہ آصف نااہلی کیس میں لارجر بینچ کا حصہ بننے سے معذرت

وزیرخارجہ نے اپنے جواب میں عدالت کو بتایا کہ انہوں نے 12-2011 میں 50 ہزار درھم وصول کیے اور کاغذات نامزدگی میں بیرونی کرنسی کا ذکر کیا تھا۔

عدالت نے 17 اپریل تک سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 22 مارچ کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے خواجہ آصف نااہلی کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ پر تنقید کی تھی کہ عدالت کیس میں سست روی کا مظاہرہ کررہی ہے اور مقدمہ گزشتہ برس جولائی سے زیر سماعت ہے۔


یہ خبر 10 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں