ایمازون پاکستان میں آنے کے لیے تیار؟

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2018
— اے ایف پی فائل فوٹو
— اے ایف پی فائل فوٹو

ایمازون دنیا کی سب سے بڑی نہیں تو چند بڑی ای کامرس کمپنیوں میں سے ایک ہے اور بہت جلد اس کی پاکستان میں آمد کا امکان ہے۔

جی ہاں براہ راست تو نہیں مگر کلکی ڈاٹ پی کے نامی پاکستان کی آن لائن سائٹ کے ذریعے ایمازون پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھ سکتی ہے۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں یہ دعویٰ ایسے 4 افراد کے حوالے سے کیا گیا جو کہ ایمازون اور کلکی ڈاٹ پی کے کے درمیان جاری مذاکرات سے واقف ہیں۔

ایمازون کے پاس اس پاکستانی کمپنی کے 33 فیصد حصص پہلے سے ہی موجود ہیں جو کہ اسے دبئی سے تعلق رکھنے والے آن لائن ریٹیلر Souq کی خریداری سے حاصل ہوئے جس نے 2016 کے آخر میں پاکستانی کمپنی میں سرمایہ کاری کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق اگر ایمازون اور کلکی ڈاٹ پی کے کے درمیان معاملات طے پاجاتے ہیں تو بھارتی تاجروں کو زیادہ فائدہ ہونے کا امکان ہے جو امریکی کمپنی میں رجسٹرڈ ہیں اور وہ اپنی مصنوعات دبئی کے راستے پاکستان کو فروخت کرسکیں گے۔

پاکستان میں بھارت کی 1200 اشیاء کو درآمد کے حوالے سے نیگیٹو لسٹ میں شامل کررکھا ہے، مگر ایمازون کے ذریعے ان کی درآمد کا راستہ کھل جائے گا جو کہ فی الحال غیرقانونی طریقے سے پاکستانی سرزمین پہنچتی ہیں۔

اس سے ہٹ کر اگر ایمازون کلکی ڈاٹ پی کے ذریعے پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھتی ہے تو اسے اس مارکیٹ میں قدم جمانے میں مدد ملے گی جس میں چین کی ای کامرس کمپنی علی بابا بھی دلچسپی رکھتی ہے۔

علی بابا پہلے ہی دراز ڈاٹ پی (جرمن کمپنی راکٹ انٹرنیٹ کی ملکیت) کی خریداری کے حوالے سے مذاکرات کررہی ہے، جس کے بارے میں انکشاف گزشتہ ماہ بلومبرگ کی رپورٹ میں ہوا۔

دراز ڈاٹ پی پاکستان میں آن لائن تجارت میں مصروف چند بڑے پلیٹ فارمز میں سے ایک ہے اور کلکی ڈاٹ پی کے اس کی حریف ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ای کامرس مارکیٹ 2017 میں 100 ملین ڈالرز کے سنگ میل تک پہنچ گئی تھی۔

رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے کہا گیا کہ ایمازون برصغیر اور مشرق وسطیٰ میں اپنی موجودگی کو زیادہ مستحکم بنانا چاہتی ہے اور کمپنی کے ذرائع نے بتایا ' بھارت، دبئی اور پاکستان کمپنی کے لیے آگے بڑھنے کے حوالے سے اہمیت رکھتے ہیں، ایمازون متعدد ایشیائی ممالک میں داخل ہونا چاہتی ہے، نئی حکمت عملی سے اسے اپنا حجم بڑھانے میں مدد ملے گی جبکہ کسی آمدنی کے لیے کسی ایک ملک پر انحصار کم ہوگا'۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی ایک حالیہ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ پاکستان میں ای کامرس کا حجم 2020 تک گزشتہ سال کے 100 ملین ڈالرز سے بڑھ کر ایک ارب ڈالرز سے زائد ہوسکتا ہے۔

بھارت میں اس وقت ای کامرس مارکیٹ 2017 میں 18 سے 20 ارب ڈالرز کے درمیان تھی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا 'علی بابا اور ایمازون دونوں پاکستان میں دلچسپی رکھتے ہیں، جہاں 22 کروڑ آبادی میں سے 70 فیصد موبائل فون استعمال کررہے ہیں، پاک۔ چین اقتصادی راہداری کی وجہ سے پاکستان میں چینی سرمایہ کاری بڑھی ہے جس نے دیگر سرمایہ کاروں کو اس مارکیٹ کی جانب متوجہ کیا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں