الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانچ پڑتال کمیٹی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کی اسکروٹنی کے لیے ٹرمز آف ریفرینس (ٹی او آرز) وضع کردیے۔

ٹی او آر کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی بیرونی فنڈنگ میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے پی ٹی آئی کے مالی اسٹیٹمنٹ اور 2009 سے 2013 کے دوران 5 سال میں دیگر مالی اکاونٹس کا جائزہ لے گی۔

کمیٹی اکبر ایس بابر کی جانب سے مبینہ غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے جمع کرائی گئی تفصیلات کا بھی جائزہ لے گی۔

ای سی پی کی جانب سے کمیٹی کو 30 روز کا وقت دیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر کام کرکے حتمی رپورٹ کمیشن میں جمع کرادے گی۔

یاد رہے کہ 12 مارچ کو چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں ای سی پی کے 5 رکنی بنچ نے بیرونی فنڈنگ کیس کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:‘غیر ملکی فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی تاخیری حربوں سے باز آئے’

پی ٹی آئی کے بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے نومبر 2014 میں بیرونی فنڈنگ کے حوالے سے دائر کیے گئے کیس کا یہ فیصلہ 3 برس بعد سامنے آیا تھا۔

اکبر ایس بابر نے اس حوالے سے کہا تھا کہ کمیٹی کی تشکیل پی ٹی آئی اور اس کے قیادت کے اکاؤنٹ کے حوالے سے اہم پیش رفت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش سے یہ بات سامنے آئے گی کہ کس طرح پی ٹی آئی مبینہ طور پر بیرون ممالک سے 'غیرقانونی اور بغیر دستاویزات کے' فنڈز اکٹھا کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:غیر ملکی فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کے سیکریٹری فنانس طلب

اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ 'مجھے امید ہے کہ بڑی کرپشن کے مکمل انکشافات کے بعد پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین سمیت فنانس کمیٹی کے اراکین کے اکاؤنٹ کے ذمہ داران کو پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کا عہدہ رکھنے پرتاحیات پابندی ہوگی'۔

ای سی پی نے رواں سال فروری میں کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے مزید تاخیری حربے استعمال کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔

ای سی پی بینچ میں شامل خیبر پختونخوا کی ریٹائرڈ جسٹس ارشاد قیصر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پی ٹی آئی تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جبکہ مزید تاخیر سے ای سی پی کی ساخت پر انگلیاں اٹھ سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت میں تاخیر کے لیے حکم امتناع کو بطور ‘شیلٹر’ استعمال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں