پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں مجھے ایک سینیٹر بنانے کے لیے 45 کروڑ روپے تک کی پیشکش کی گئی تھی، جس کا مطلب یہ ہے کہ دیگر رہنماؤں کو بھی ایسی پیشکش آئی ہوگی۔

لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں بکنے والے ارکان کے معاملے پر جو لوگ آواز اٹھا رہے ہیں وہ پہلے یہ بتائیں کہ 30 سال سے جو سینیٹ انتخابات میں ایم پی ایز فروخت ہو رہے تھے اس پر وہ خاموش کیوں تھے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سب کو معلوم تھا کہ سینیٹ انتخابات میں ایم پی ایز اور ووٹ فروخت ہوتے ہیں لیکن سب جماعتوں کے سربراہ خاموش بیٹھے رہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات:عمران خان’ہارس ٹریڈنگ‘میں ملوث پارٹی ارکان کے نام سامنے لے آئے

ان کا کہنا تھا کہ 2015 میں جب سینیٹ کے انتخابات ہوئے تھے تو ہم نے کہا تھا کہ اس نظام کو تبدیل ہونا چاہیے کیونکہ یہ کرپشن کا موقع فراہم کرتا ہے اور ایم پی ایز کی قیمت لگائی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمان کی انتخابی کمیٹی میں بھی اس بات کو رکھا تھا کہ نظام کو تبدیل کیا جائے لیکن سب نے اسے مسترد کیا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نظام تبدیل نہ کرنے کا مطلب یہ تھا کہ ان سب کو اس بارے میں معلوم تھا اور یہ پیسہ سب تک جاتا تھا۔

نگراں حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے ظلم کیا ہے کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ نگراں حکومت، الیکشن کمیشن اور نیب کا سربراہ بھی یہ مل کر بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب یہ دونوں جماعتیں، الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کے ساتھ مک مکا کر کے کام کریں گی تو اس کا مطلب غیر جانبدار نظام نہیں ہوسکتا۔

اپنی گفتگو کے دوران عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے حوالے سے تمام جماعتوں نے کہا کہ اس میں دھاندلی ہوئی کیونکہ نگراں حکومت صاف اور شفاف انتخابات کرانے میں ناکام ہوگئی تھی اور اب بھی وہی معاملے کو دہرایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم واقعی صاف اور شفاف انتخابات کرانا چاہتے ہیں تو نگراں حکومت کا غیر جانبدار سیٹ اپ آنا چاہیے۔

چیف جسٹس کے دورہ پشاور کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معزز جج عوام کے مسائل پر کام کر رہے ہیں لیکن انہیں دیگر صوبوں سے خیبرپختونخوا کا موازنہ کرنا چاہیے اور عوام سے پوچھنا چاہیے کہ 5 سال پہلے کیا صورتحال تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ہارس ٹریڈنگ کی موجد پیپلز پارٹی سے سیاسی اتحاد کی گنجائش نہیں‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی جماعت نے اتنی ہمت کی کہ وہ اپنے کرپٹ عناصر کو باہر نکالیں اور ہمارے پاس دیگر جماعتوں کے لوگوں کے نام کی فہرست بھی موجود ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ دوسری جماعتوں کے سربراہ بھی اتنی ہمت کریں کہ وہ اپنی پارٹی میں موجود کرپٹ عناصر کو سامنے لے کر آئیں۔

29 اپریل کو لاہور میں مینار پاکستان پر جلسے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اس جلسے میں چوہدری نثار کو شرکت کی دعوت دیں گے کیونکہ وہ میرے پرانے دوست بھی ہیں اور انہوں نے کم از کم اتنی ہمت کی کہ مریم نواز کے حکم کے سامنے جھکنے سے انکار کردیا اور میں انہیں تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دیتا ہوں.

انہوں نے کہا کہ ہم اس جلسے میں نوجوانوں اور ملک کے عوام کو نئے پاکستان کے بارے میں بتائیں گے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن تحریک انصاف میں شامل

عمران خان، ندیم افضل چن سے گلے ملتے ہوئے—فوٹو: ڈان
عمران خان، ندیم افضل چن سے گلے ملتے ہوئے—فوٹو: ڈان

دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے ایک سینئر رہنما ندیم افضل چن تحریک انصاف میں شامل ہوگئے۔

ذرائع کے مطابق ندیم افضل چن نے عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کی، اس موقع پر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینئر رہنما جہانگیر ترین اور شمالی پنجاب کے صدر عامر کیانی بھی موجود تھے۔

ندیم افضل چن نے کرپشن کے خلاف تحریک انصاف کی جدوجہد کو سراہا اور عمران خان کو 25 اپریل کو پیر مکو میں اپنی رہائش گاہ آنے کی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کرلیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں