کوئٹہ کے جان محمد روڑ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم ازکم 3 افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے جان محمد روڑ میں ایک دکان کے اندر بیٹھے ہوئے افراد پر فائرنگ کی اور باآسانی فرار ہوگئے۔

فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے سول ہسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

پولیس کو شبہ ہے کہ یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے تاہم اس کے پیچھے اصل محرکات تاحال واضح نہیں ہیں جبکہ پولیس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔

واقعے میں جاں بحق اور زخمی افراد کی شناخت بھی تاحال نہیں ہوسکی۔

کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، دوسری جانب واقعے کے بعد علاقے میں تمام دکانوں کو بند کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جمال الدین افغانی روڑ پر ایک دکان میں فائرنگ سے ہزارہ برادری کے دو افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:کوئٹہ: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق، اہلِ خانہ کا احتجاج

ان واقعات کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

گزشتہ روز ہونے والے واقعے کے خلاف سماجی کارکن جلیلہ حیدر ایڈوکیٹ کی سربراہی میں ہزارہ قبائل کی خواتین اور مردوں کی جانب سے تادم مرگ بھوک ہڑتالی کیمپ کوئٹہ میں پریس کلب کے باہر لگایا گیا ہے جہاں موجود مظاہرین نے حکومت اور فورسز پر سخت تنقید کی اور نعرے لگائے۔

واضح رہے رواں ماہ کوئٹہ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد پر فائرنگ کا یہ تیسرا واقعہ تھا، اس سے قبل 22 اپریل کو مغربی بائی پاس کے علاقے میں فائرنگ کرکے 2 افراد کو قتل اور ایک کو زخمی کردیا گیا تھا۔

یکم اپریل کو بھی کوئٹہ کے قندھاری بازارمیں ہونے والے فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور ایک شخص زخمی ہوا تھا، گزشتہ ماہ 5 مارچ کو علی بھائی روڈ پر بھی ایک شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ میں پیش آنے والے ان تمام واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔

صوبہ بلوچستان میں مختلف کالعدم تنظیمیں، سیکیورٹی فورسز اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہی ہیں جبکہ گزشتہ ایک دہائی سے صوبے میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری میں اضافہ ہوا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں