شہباز شریف نے رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف ٹوئٹ پر نوٹس لے لیا
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے رکن صوبائی اسمبلی کی جانب سے مسیحی نوجوان خاتون کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر پولیس کے ذریعے ہراساں کرنے کے ٹوئٹ کا نوٹس لے لیا۔
وزیر اعلیٰ نے پولیس کی اعلیٰ قیادت سے معاملے پر رپورٹ بھی طلب کرلی۔
واضح رہے کہ رتھ اسٹیفن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’آپ کے رکن صوبائی اسمبلی کی پشت پناہی میں قبضہ مافیا کے افراد وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے حلقے میں ہماری عبادت گاہ (چرچ) کی زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: اوکاڑہ زرعی زمین تنازع کا 'پُرامن حل' جلد متوقع
ان کا کہنا تھا کہ ’ان افراد نے ہمارے خلاف جھوٹے کیسز درج کروا رکھے ہیں‘۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے اس کیس کی رپورٹ طلب کرلی۔
رتھ اسٹیفن کا خاندان متنازع 5 کینال اراضی کے حوالے سے مقدمہ سازی کا سامنا کر رہا ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ رکن صوبائی اسمبلی میری گل اپنے والد راجہ نیتھینیئل گل کی پشت پناہی کرتے ہوئے ان (رتھ) کے خاندان کے خلاف جرائم کے مقدمات درج کروا رہی ہیں تاکہ یوحان آباد میں چرچ کے لیے لی گئی متنازع زمین پر قبضہ حاصل کیا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی زمین حکومت کو نہیں دی جائے گی،وائس چانسلر
رتھ اسٹیفن کے بھائی ابراہیم اسٹیفن نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’نیتھینیئل گل جو پیشے سے سینئر وکیل ہیں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور نشتر کالونی کی پولیس کو رشوت دے کر ہمارے اہل خانہ کے خلاف 4 مقدمات درج کروائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ 3 ایف آئی آر کو 2017 میں درج کرایا گیا تھا جبکہ دیگر کو گزشتہ 3 ہفتوں قبل نشتر پولیس کی مدد سے درج کرایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ مقدمات میں ان کے بزرگ والد اسٹیفن الیاس اور 19 سالہ جوشوا اسٹیفن کو نامزد کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ پیشے سے ایک انجینیئر ہیں اور نیتھینیئل گل نے ان کے خلاف بھی اس ہی تھانے میں مقدمہ درج کر رکھا ہے جبکہ 20 کے قریب درخواستیں بھی جمع کرائی جا چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: پشاور: زمین کے تنازع پر چار بہنیں قتل
ابراہیم اسٹیفن کا کہنا تھا کہ پہلی 3 ایف آئی آر کو ان کے اور ان کے دیگر اہل خانہ کے خلاف ٹیلیگراف ایکٹ کے تحت درج کرایا گیا جبکہ آخری ایف آئی آر نیتھینیئل کی گاڑی کو آگ لگانے کے حوالے سے درج کروائی گئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ تمام درخواستیں رکن صوبائی اسمبلی میری گل کے لیٹر ہیڈ پر دائر کی گئیں، جس کا مقصد انہیں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنا تھا اور عدالت سے ان کے خلاف کیس سے پیچھے ہٹانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان کے اہل خانہ گزشتہ دو سالوں سے پولیس کے رویے کو جھیل رہے ہیں اور ہراساں کیے جانے کی وجہ سے ان کے والد کو دل اور فالج کا اٹیک بھی ہوچکا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی میری گل نے ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیفن خاندان نے سازش کے تحت انہیں اس کیس میں شامل کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوہستان میں زمین کے تنازع پر ایک ہی خاندان کے 4افراد قتل
ان کا کہنا تھا کہ ’میں حکمراں جماعت کی رکن صوبائی اسمبلی ہوں اور مجھے ہدف بنانا انتہائی آسان تھا، یہ حقیقت ہے کہ نیتھینیئل گل ان کے والد ہیں لیکن میرا زمینی تنازع کے کیس سے کچھ لینا دینا نہیں‘۔
انہوں نے درخواستوں میں ان کے لیٹر ہیڈ کے استعمال کے الزام کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ کیس درج کرنے میں ان کا نام استعمال نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی وہ ایسا کرنے کی اجازت دیں گی۔
نیتھینیئل گل کے موقف نے کیس کو مزید مشکل بنا دیا جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ متنازع زمین چرچ کے لیے مختص تھی ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسٹیفن خاندان حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور حکام کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے اسے مذہبی رنگ دے رہے ہیں کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ عدالت کا فیصلہ ان کے خلاف آنے والا ہے۔
زمینی تنازع کے حوالے سے حقائق بتاتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ متنازع زمین اس ہی علاقے کے کچھ مسلمانوں کی ملکیت تھی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں زمین کا تنازع، سرعام اسلحے کا استعمال
ان کا کہنا تھا کہ ’در حقیقت 66 مرلہ کی متنازع زمین کے مالک محمد عبدالرحمٰن تھے جس میں سے انہوں نے 19 مرلہ زمین ایک مقامی مسلم شخص سلیم عامر کو بیچ دی تھی جو امریکا میں مقیم ہیں جبکہ 10، 10 مرلہ زمین نرگس صدیق اور مے سیمن اور 1 کنال اور 7 مرلہ کلی بی بی کو بیچی تھی‘۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کلی بی بی سے 1995 میں 3 کینال اور 6 مرلہ زمین خریدی تھی۔
نیتھینیئل نے الزام لگایا کہ یہ زمین اسٹیفن کے گھر کے سامنے تھی جس کی وجہ سے انہوں نے دو سال قبل راتوں رات اس زمین پر دیوار کھڑی کرکے اس پر دروازہ لگایا اور اوپر مسیحی نشان کو آویزاں کیا تھا۔
ان کے مخالف نے دیوار پر ایک بورڈ بھی لگایا تھا جس پر اسے کنونشن سینٹر اور خدا کی اسمبلی لکھا تھا اور زمین کی ملکیت رکھنے والے مسلمانوں کو دھمکی دی گئی تھی کہ چرچ کی زمین پر قبضہ کرنے کی صورت میں معاملہ حکام کے ہاتھوں میں دے دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: آفس کا تنازع:ایدھی فاؤنڈیشن کو ٹھٹھہ میں زمین فراہم کرنے کی ہدایت
نیتھینیئل کا کہنا تھا کہ وہ پچھلے دو سال سے اس کا مقدمہ لڑ رہے ہیں اور بیل اف کے ذریعے زمین کا قبضہ حاصل کیا ہے۔
ماڈل ٹاؤن کے ڈویژن ایس پی آپریشنز فیصل شہزاد نے اسٹیفن خاندان کی جانب سے پولیس پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ ملزمان پر درج 4 میں سے 3 کیسز میں جرم ثابت ہوچکا ہے جب کہ گاڑی کو آگ لگانے کے معاملے میں دو عینی شاہدین نے ان کے خلاف بیان درج کرا رکھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے معاملے کو حل کرانے کے لیے دونوں خاندانوں کے دعوؤں کو سننے کے لیے بلایا تھا۔
یہ خبر ڈان اخبار میں 2 مئی 2018 کو شائع ہوئی











لائیو ٹی وی