اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فاٹا اصلاحات کو ایک ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ فاٹا میں اکتوبر 2018 سے قبل بلدیاتی انتخابات کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ ایک ضروری مسئلے کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتے ہیں، موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ اس بات پر پرعزم ہیں کہ فاٹا اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، اس حوالے سے ابتدائی طور پر ایک بل قومی اسمبلی اور سینٹ سے منظور ہو کر نافذ العمل ہو گیا جس کے تحت سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کو فاٹا تک توسیع دے دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات کمیٹی، جس میں وزیر اعظم، آرمی چیف، گورنر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزرا سمیت دیگر شامل ہیں، اس کا اجلاس ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کو انہوں نے قبائلی علاقوں کا دورہ کیا اور قبائلی عمائدین سے بات چیت کی اور وہاں پر ترقی کا عمل بھی دیکھا، امن و امان کی صورتحال تسلی بخش ہے، وہاں کے لوگوں نے ہزاروں قربانیاں دی ہیں، ہماری مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور شہریوں سمیت سب نے قربانیاں دی ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات پر حکومت اور جرگے کے درمیان معاملات طے نہ ہوسکے

وزیراعظم نے کہا کہ سب کی خواہش رہی ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لایا جائے، یہ ایک ایسی جنگ ہے کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے، اس حوالے سے بہت سا ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے، جبکہ فریقین سے مشاورت کر لی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے ٹائم فریم پر تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اس کے حوالے سے قانونی ضروریات پوری اور قانون سازی کرنی ہے، جبکہ اگلے ایک ماہ میں ہم نے اس عمل کو مکمل کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں یہ فاٹا اور پاکستان کے عوام کی ضرورت ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فاٹا اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ’ایجنسی ڈویلپمنٹ فنڈ‘ کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے اور فاٹا کو اس سے نجات دلائی جائے، بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018 سے پہلے کرانے کا فیصلہ ہوا ہے تاکہ وہاں کے عوام کو حق اختیار مل سکے، جبکہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹائم فریم طے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو اور اس میں سیاسی محاذ آرائی اور کسی قسم کا ابہام نہ ہو اور مل کر اتفاق رائے سے یہ طے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘صرف کورٹ کا دائرہ کار ہی نہیں، فاٹا اصلاحات پیکج مکمل نافذ کیا جائے‘

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ فاٹا کو بھی ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ترقی ملے، آئندہ 10 سال میں اضافی ایک ہزار ارب روپے فاٹا کو مہیا کرنے کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا پڑے گا اور اس کا تعلق این ایف سی سے بھی ہوگا، لیکن حکومت یہ فنڈز مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئندہ چار ہفتوں میں یہ تمام امور طے کریں گے، طریقہ کار بھی سامنے رکھیں گے، یہ جماعتی وابستگی سے بالاتر کام ہے، تمام جماعتوں کو اس میں شامل ہونا چاہیے، موجودہ اسمبلی میں ہی یہ سارا عمل مکمل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور توقع ہے کہ عوامی امنگوں کے مطابق یہ پارلیمنٹ کردار ادا کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں