لاہور: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی تفتیش کے لیے حکومتِ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

پانچ رکنی جے آئی ٹی کے کنوینر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن برانچ وقاص نذیر کو تعینات کردیا گیا جبکہ جے آئی ٹی کے دیگر ارکان میں ایس ایس پی گجرانوالہ خالد بشیر چیمہ، ایس پی سی ٹی ڈی گجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان کے علاوہ آئی بی اور آئی ایس آئی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہیں۔

پنجاب حکومت کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق جے آئی ٹی احسن اقبال پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مختلف پہلوؤں سے تفتیس کرے گی۔

اس سے قبل وفاقی وزیرِ داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو 2 سرجریز کے بعد لاہور کے سروسز ہسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) منتقل کیا گیا تھا۔

سروسز ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر امیر نے بتایا تھا کہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے، لیکن پھر بھی انہیں آئندہ 24 گھنٹے کے لیے نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیرِ داخلہ کا مکمل صحتیابی تک علاج جاری رہے گا۔

میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے احسن اقبال کو لگنے والے گولی کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا کیونکہ اس کے نکالنے کے عمل کی وجہ سے پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گولی احسن اقبال کی کوہنی کے جوڑ کو نقصان پہنچاتی ہوئی ان کے پیٹ میں داخل ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ احسن اقبال کے علاج پر مشاورت کے لیے 5 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا جس میں 2 سرجن، 2 آرتھوپیڈک سرجن اور ایک ادویات کے پروفیسر شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 6 مئی کو نارووال کے علاقے کنجروڑ میں وزیرِ داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی

احسن اقبال کو زخمی حالت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) نارووال لے جایا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی گئی جس کے بعد وفاقی وزیر کو لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

حملہ آور نے احسن اقبال پر 15 گز کی دوری سے فائرنگ کی تھی تاہم وہ جیسے ہی دوسری گولی چلاتا، اس سے قبل وہاں موجود لوگوں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے پکڑ لیا۔

پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرکے اس کے پاس موجود پستول کو قبضے میں لے لیا، بعدِ ازاں ملزم کو پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں