ماحولیات کا عالمی دن

05 جون 2018

پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوام میں ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خاتمے سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

5 جون کو اقوام متحدہ کے زیرِ اہتمام 1974 سے ہر سال یہ دن ماحولیاتی مسائل پر قابو پانے کے عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے۔

دنیا کے بیشتر ممالک میں ماحولیات کے عالمی دن کی مناسبت سے واک، ریلیاں، سیمینارز اور دیگر تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

ہمارے ملک میں ہر سطح پر منعقد کی جانے والی تمام اقسام کی تقریبات میں جس طرح خوراک کی بربادی ہو رہی ہے، اس کا مجموعی اثر ہمارے قدرتی وسائل پر بھی پڑ رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور اس میں روز بروز خطرناک حد تک ا ضافہ ہوتا جارہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں۔

عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے جائزوں کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ 85 لاکھ افراد غذائی کمی کا شکار ہیں — اے ایف پی فوٹو
عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے جائزوں کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ 85 لاکھ افراد غذائی کمی کا شکار ہیں — اے ایف پی فوٹو
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور اس میں روز بروز خطرناک حد تک ا ضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں  — اے ایف پی فوٹو
ماہرین کے مطابق پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور اس میں روز بروز خطرناک حد تک ا ضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے لوگوں میں مہلک وبائی امراض پیدا ہو رہے ہیں — اے ایف پی فوٹو
خوراک کے وسیع پیمانے پر ضیاع کی وجہ سے ایک طرف دنیا بھر میں موجود قدرتی وسائل یعنی پانی، توانائی اور زمین پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو دوسری جانب محنت اور سرمائے کے ضیاع کے اور گرین ہاؤس گیسوں کے غیر ضروری اخراج کے سبب گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے — اے ایف پی فوٹو
خوراک کے وسیع پیمانے پر ضیاع کی وجہ سے ایک طرف دنیا بھر میں موجود قدرتی وسائل یعنی پانی، توانائی اور زمین پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو دوسری جانب محنت اور سرمائے کے ضیاع کے اور گرین ہاؤس گیسوں کے غیر ضروری اخراج کے سبب گلوبل وارمنگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے — اے ایف پی فوٹو
جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے — اے ایف پی فوٹو
جس سے خوراک کی طلب پوری نہ ہونے اور بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بالخصوص غریب ممالک کے عوام کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے — اے ایف پی فوٹو
ایک اندازے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے عوام ہر سال تقریباً 22 کروڑ 20 لاکھ ٹن خوراک ضائع کر دیتے ہیں — اے ایف پی فوٹو
ایک اندازے کے مطابق ترقی یافتہ ممالک سے تعلق رکھنے والے عوام ہر سال تقریباً 22 کروڑ 20 لاکھ ٹن خوراک ضائع کر دیتے ہیں — اے ایف پی فوٹو
دنیا بھر میں ملٹی نیشنل غذائی کمپنیاں اپنی تیار کردہ فالتو خوراک بڑی مقدار میں سمندر برد کر دیتی ہیں جسے استعمال میں لاکر دنیا میں خوراک کی کمی کو کافی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے — اے ایف پی فوٹو
دنیا بھر میں ملٹی نیشنل غذائی کمپنیاں اپنی تیار کردہ فالتو خوراک بڑی مقدار میں سمندر برد کر دیتی ہیں جسے استعمال میں لاکر دنیا میں خوراک کی کمی کو کافی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے — اے ایف پی فوٹو
یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ایک طرف دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک میں رہائش پذیر افراد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں تو دوسری جانب امریکا میں مجموعی خوراک کا 30 فیصد حصہ ضائع کر دیا جاتاہے جس کی قیمت کا اندازہ 48 ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے — اے ایف پی فوٹو
یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ایک طرف دنیا کے غریب اور پسماندہ ممالک میں رہائش پذیر افراد خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں تو دوسری جانب امریکا میں مجموعی خوراک کا 30 فیصد حصہ ضائع کر دیا جاتاہے جس کی قیمت کا اندازہ 48 ارب 30 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے — اے ایف پی فوٹو
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق متعدد ملکوں کے عوام اپنی آمدنی کا تین چوتھائی حصہ خوراک پر صرف کر دیتے ہیں — اے ایف پی فوٹو
اقوام متحدہ کے جائزوں کے مطابق متعدد ملکوں کے عوام اپنی آمدنی کا تین چوتھائی حصہ خوراک پر صرف کر دیتے ہیں — اے ایف پی فوٹو
گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم نے بنیادی غذائی اشیاء کے لئے عوام کو قطار لگاتے اور لڑتے جھگڑتے دیکھا جو ملک میں خوراک کی شدید کمی کی جانب اشارہ کرتا ہے — اے ایف پی فوٹو
گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم نے بنیادی غذائی اشیاء کے لئے عوام کو قطار لگاتے اور لڑتے جھگڑتے دیکھا جو ملک میں خوراک کی شدید کمی کی جانب اشارہ کرتا ہے — اے ایف پی فوٹو
آبی مخلوق کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعداد نے ماحولیاتی و فضائی آلودگی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے جہاں فطرت کا حسن آلودہ ہورہا ہے وہیں بے شمار بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں — اے ایف پی فوٹو
آبی مخلوق کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی تعداد نے ماحولیاتی و فضائی آلودگی میں اضافہ کر دیا ہے جس سے جہاں فطرت کا حسن آلودہ ہورہا ہے وہیں بے شمار بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں — اے ایف پی فوٹو
ماہرین ماحولیات نے بتایا کہ قدرتی جنگلات کا وسیع پیمانے پر صفایا، چاروں اطراف گاڑیوں کے دھوئیں، شور، جگہ جگہ گندگی اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں نے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے — اے ایف پی فوٹو
ماہرین ماحولیات نے بتایا کہ قدرتی جنگلات کا وسیع پیمانے پر صفایا، چاروں اطراف گاڑیوں کے دھوئیں، شور، جگہ جگہ گندگی اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں نے ماحول کو بری طرح متاثر کیا ہے — اے ایف پی فوٹو