اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے 2 اہم رہنماؤں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے سپریم کورٹ کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے پرویز مشرف کو اس شرط پر انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی تھی کہ وہ 13 جون کو بذات خود عدالت میں پیش ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: یہ سید پرویز مشرف کون ہیں؟ چیف جسٹس ثاقب نثار

رضاربانی کا کہنا تھا کہ اگر سابق آمر پرویز مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دی گئی تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی ختم ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 1973 کے آئین کی دفعہ 6 کے تحت 11 مئی 2016 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف جاری غداری کے مقدمے میں مفرور قرار دیا تھا، جو خرابی صحت کا بہانہ بنا کرعدالت کو دھوکہ دے کر ملک سے فرار ہوئے اور ابھی تک مفرور ہیں۔

اس حوالے سے سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف پاکستان واپس نہیں آئیں گے۔

مزید پڑھیں: ’غداری کے ملزم کو انتخابات لڑنے کی مشروط اجازت دینا سمجھ سے بالاتر ہے‘

اس ضمن میں کالاباغ ڈیم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ تینوں صوبے پہلے ہی ڈیم کی مخالفت میں قرارداد منظور کرچکے ہیں، جس کے باعث یہ معاملہ حتمی فیصلے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر وفاق نے ڈیم کی تعمیر کا آغاز کیا تو اسے کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


یہ خبر 9 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں