Live Election 2018

انتخابی نشانات کے پیچھے چھپی حقیقت کو جانتے ہیں؟

شائع June 12, 2018

چاہے انتخابات کے بعد پارلیمنٹ میں نام و نشان نہ ملے، لیکن الیکشن لڑنے والی ہر جماعت کو انتخابی نشان ضرور ملتا ہے۔ اگرچہ یہ نشان صرف ٹھپا لگانے کے لیے ہوتا ہے مگر سیاسی جماعتیں اور ان کے حامی اسے دل سے لگا لیتے ہیں اور یہ نشان ہی جماعت کی پہچان بن جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں سیاسی جماعتیں اپنے منشور اور نظریات سے زیادہ اپنے نشانات سے پہچانی جاتی ہیں۔

اب پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمینٹیرین کے تیر ہی کو لیجیے۔ بغیر کمان کے تیر کس کام کا؟ یہ تنہا تیر تو راستے بتانے کے ہی کام آسکتا ہے، مگر آصف زرداری کا کمال ہے کہ کمان میسر نہ ہو تو وہ غلیل میں رکھ کر بھی تیر چلاسکتے ہیں، بلکہ تیر کو نیزے کی طرح پھینک کر بھی نشانہ لگا سکتے ہیں۔

سینیٹ کے الیکشن کے موقع پر انہوں نے یہی فن تو آزمایا تھا۔ یہ بھی طے نہیں کہ یہ کیوپڈ کا تیر ہے یا وہ والا جس کے بارے میں شاعر نے کہا تھا، ’دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف، اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہوگئی۔‘

انتخابی نشان سے متعلق پوری کہانی یہاں پڑھیے

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025